Book - حدیث 2068

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ اللِّعَانِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا فِي الْمَسْجِدِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَقَتَلَهُ، قَتَلْتُمُوهُ، وَإِنْ تَكَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ، وَاللَّهِ لَأَذْكُرَنَّ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَاتِ اللِّعَانِ، ثُمَّ جَاءَ الرَّجُلُ بَعْدَ ذَلِكَ يَقْذِفُ امْرَأَتَهُ، فَلَاعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ: «عَسَى أَنْ تَجِيءَ بِهِ أَسْوَدَ» ، فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا

ترجمہ Book - حدیث 2068

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: لعان کا بیان حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جمعے کی رات ہم لوگ مسجد میں تھے کہ ایک آدمی نے کہا: اگر کوئی مرد اپنی بیوی کے ساتھ کسی (غیر) مرد کو (گناہ کی حالت میں) دیکھ کر قتل کر دے تو تم لوگ اسے (قصاص کے طور پر) قتل کر دو گے۔ اگر وہ (اپنی بیوی کے مجرم ہونے کی) بات کرے تو تم اسے (الزام تراشی کے طور پر) کوڑے لگاؤ گے۔ قسم ہے اللہ کی! میں یہ بات ضررو نبی ﷺ سے عرض کروں گا۔ آخر کار اس نے نبی ﷺ سے ذکر کر دیا تو اللہ تعالیٰ نے لعان کی آیت نازل فر دیں۔ اس کے بعد اس آدمی نے آخر اپنی بیوی پر الزام لگایا تو نبی ﷺ نے ان دونوں (میاں بیوی) کے درمیان لعان کروا دیا۔ اور فرمایا: شاید اس عورت کے ہاں سیاہ فام، بچہ پیدا ہو۔ چنانچہ سیاہ فام اور گھنگھریالے بالوں والا بچہ ہی پیدا ہوا۔
تشریح : 1۔ یہ واقعہ غالباً وہی ہے جو گزشتہ حدیث میں بیان ہوا ہے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ خاوند کو اپنی بیوی پر شک تھا لیکن اسے اپنی آنکھوں سے ملوث نہیں دیکھا تھا۔جب اس نے آنکھوں سے دیکھ لیا تو اللہ تعالی نے آیات نازل فرمادیں۔ لعان کا حکم صرف مرد اور عورت سے تعلق رکھتا ہے۔ اگر کوئی شخص بیوی کے علاوہ کسی اور عورت پر الزام لگاتا ہے تو ضروری ہے کہ چار گواہ پیش کیے جائیں ، اگر عدالت کی نظر میں ان کی گواہی قابل قبول ہوگی تو یہ مرد اور عورت بدکاری کی سزا کے مستحق ہوں گے، ورنہ یہ مدعی اوراس کے گواہ بھی ( جو چارسے کم ہوں) قذف کی حدی کے سزا دار ہوں گے۔ 1۔ یہ واقعہ غالباً وہی ہے جو گزشتہ حدیث میں بیان ہوا ہے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ خاوند کو اپنی بیوی پر شک تھا لیکن اسے اپنی آنکھوں سے ملوث نہیں دیکھا تھا۔جب اس نے آنکھوں سے دیکھ لیا تو اللہ تعالی نے آیات نازل فرمادیں۔ لعان کا حکم صرف مرد اور عورت سے تعلق رکھتا ہے۔ اگر کوئی شخص بیوی کے علاوہ کسی اور عورت پر الزام لگاتا ہے تو ضروری ہے کہ چار گواہ پیش کیے جائیں ، اگر عدالت کی نظر میں ان کی گواہی قابل قبول ہوگی تو یہ مرد اور عورت بدکاری کی سزا کے مستحق ہوں گے، ورنہ یہ مدعی اوراس کے گواہ بھی ( جو چارسے کم ہوں) قذف کی حدی کے سزا دار ہوں گے۔