Book - حدیث 2059

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ الْإِيلَاءِ حسن صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَقْسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَدْخُلَ عَلَى نِسَائِهِ شَهْرًا، فَمَكَثَ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا، حَتَّى إِذَا كَانَ مِسَاءَ ثَلَاثِينَ، دَخَلَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ: إِنَّكَ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا، فَقَالَ: «الشَّهْرُ كَذَا» ، يُرْسِلُ أَصَابِعَهُ فِيهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، «وَالشَّهْرُ كَذَا» ، وَأَرْسَلَ أَصَابِعَهُ كُلَّهَا، وَأَمْسَكَ إِصْبَعًا وَاحِدًا فِي الثَّالِثَةِ

ترجمہ Book - حدیث 2059

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: عورت سے مقاربت نہ کرنے کی قسم کھا لینا حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے قسم کھا لی کہ آپ ایک مہینہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنن کے پاس تشریف نہیں لے جائیں گے، چنانچہ آپ انتیس دن ٹھہرے رہے۔ جب تیسویں دن کی شام ہوئی تو آپ میرے ہاں تشریف لے آئے۔ میں نے عرض کی: آپ نے قسم کھائی تھی کہ مہینہ بھر آپ ہمارے پاس تشریف نہیں لائیں گے۔ (اور ابھی انتیس دن پوری ہوئے ہیں، صبح تیسواں دن ہو گا۔) تو آپ نے تین بار ابگلیوں کا اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مہینہ اتنا ہوتا ہے (تیس دن کا۔ ) اور (دوسری بار) ساری انگلیوں سے (دوبار) اشارہ فر کر تیسری بار ایک انگلی بند کی، اور فرمایا: اور مہینہ اتنا بھی ہوتا ہے ( انتیس دن۔ )
تشریح : 1۔اگر خاوند کسی معقول وجہ سے ناراض ہو کر بیوی کےپاس کچھ مدت تک نہ جانے کی قسم لے تو یہ جائز ہے، اسے ایلاء کہا جاتا ہے۔2۔ ایلاء کی زیادہ سے زیادہ مدت چار مہینے ہے۔ اگر غیر معینہ مدت کی قسم کھالی ہو تو چار مہینے گزرنے کے بعد عورت اس کے خلاف دعویٰ دائر کر سکتی ہے۔ اورعدالت اسے حکم دے گی کہ بیوس سے تعلقات قائم کرے یا طلاق دے۔(مفہوم سورۃ بقرۃ آیت:226، 227)۔3۔ اگر خاوند نے چار ماہ یا اس سے کم مدت کےلیے قسم کھائی ہو اور مقررہ مدت ختم ہونے سے پہلے وہ تعلقات قائم کرےتواسے قسم کا کفارہ دینا پڑے گا۔ اور اگر مقررہ مدت تک اپنی قسم پر قائم رہے تو کفارہ نہیں ہوگا، نہ طلاق پڑے گی۔4۔ قسم کے کفارے کےلیے دیکھئے: فوائد حدیث :2107۔ 5۔ ایلاء طلاق کے حکم میں نہیں۔ اس سے نہ ایک طلاق پڑتی ہے نہ زیادہ۔ 1۔اگر خاوند کسی معقول وجہ سے ناراض ہو کر بیوی کےپاس کچھ مدت تک نہ جانے کی قسم لے تو یہ جائز ہے، اسے ایلاء کہا جاتا ہے۔2۔ ایلاء کی زیادہ سے زیادہ مدت چار مہینے ہے۔ اگر غیر معینہ مدت کی قسم کھالی ہو تو چار مہینے گزرنے کے بعد عورت اس کے خلاف دعویٰ دائر کر سکتی ہے۔ اورعدالت اسے حکم دے گی کہ بیوس سے تعلقات قائم کرے یا طلاق دے۔(مفہوم سورۃ بقرۃ آیت:226، 227)۔3۔ اگر خاوند نے چار ماہ یا اس سے کم مدت کےلیے قسم کھائی ہو اور مقررہ مدت ختم ہونے سے پہلے وہ تعلقات قائم کرےتواسے قسم کا کفارہ دینا پڑے گا۔ اور اگر مقررہ مدت تک اپنی قسم پر قائم رہے تو کفارہ نہیں ہوگا، نہ طلاق پڑے گی۔4۔ قسم کے کفارے کےلیے دیکھئے: فوائد حدیث :2107۔ 5۔ ایلاء طلاق کے حکم میں نہیں۔ اس سے نہ ایک طلاق پڑتی ہے نہ زیادہ۔