Book - حدیث 2052

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ الرَّجُلِ يُخَيِّرُ امْرَأَتَهُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرْنَاهُ، فَلَمْ يَرَهُ شَيْئًا»

ترجمہ Book - حدیث 2052

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: مرد کا اپنی بیوی کو ( نکاح میں رہنے یا الگ ہو جانے کا ) اختیار دینا حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اختیار دیا۔ ہم نے آپ ﷺ (کی زوجیت میں رہنے) کو منتخب کر لیا۔ تو آپ نے اسے (طلاق وغیرہ) کچھ بھی شمار نہیں کیا۔
تشریح : 1۔ اس واقعہ کا پس منظر یہ ہے کہ جب فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں کی مالی حالت بہتر ہوگئی تو انصار و مہاجرین کی عورتوں کی بہتر حالت کو دیکھ کر امہات المومنین نے نبی اکرم ﷺ سے درخواست کی کہ ان کے نان و نفقے میں اضافہ کی جائے۔ رسول اللہﷺ اس سے پریشان ہوئے اور ایک مہینہ امہات المومنین سے الگ تھلگ ایک بالا خانے میں تشریف فرما رہے۔ اس کے بعد اللہ تعالی نے سورۃ احزاب کے چوتھے رکوع کی آیات نازل فرمائیں جن میں اللہ تعالی نے فرمایا: ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجیئے : اگر تمہیں دنیا کی دولت مطلوب ہے تو وہ تمہیں مل جائے گی لیکن اس کےلیے مجھ سے علیحدگی اختیار کرنی ہوگی۔ اوراگر میرے ساتھ رہنا چاہتی ہو تو پھر اسی طرح قناعت کی زندگی گزارنی پڑ ے گی جس طرح اب تک صبر و شکر کے ساتھ رہتی رہی ہو۔‘‘ امہات المومنین رضی اللہ عنہن نے نبئ اکرمﷺ کے ساتھ صبرو قناعت سے رہنے کے حق میں فیصلہ دیا، چنانچہ وہ سب نبی ﷺ کے نکاح میں رہیں۔( صحیح البخاری، الطلاق، باب من خیر ازواجہ......، حدیث:5262، وصحیح مسلم ، الطلاق، باب فی الایلاء واعتزال النساء و تخییرہن..... ، حدیث:1479) 2۔مرد کی طرف سے عورت کو اختیا ردینا طلاق نہیں، البتہ اگر عورت اس اختیار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے الگ ہونے کا فیصلہ کرلے تو ایک رجعی طلاق واقع ہوجائے گی۔ 1۔ اس واقعہ کا پس منظر یہ ہے کہ جب فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں کی مالی حالت بہتر ہوگئی تو انصار و مہاجرین کی عورتوں کی بہتر حالت کو دیکھ کر امہات المومنین نے نبی اکرم ﷺ سے درخواست کی کہ ان کے نان و نفقے میں اضافہ کی جائے۔ رسول اللہﷺ اس سے پریشان ہوئے اور ایک مہینہ امہات المومنین سے الگ تھلگ ایک بالا خانے میں تشریف فرما رہے۔ اس کے بعد اللہ تعالی نے سورۃ احزاب کے چوتھے رکوع کی آیات نازل فرمائیں جن میں اللہ تعالی نے فرمایا: ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجیئے : اگر تمہیں دنیا کی دولت مطلوب ہے تو وہ تمہیں مل جائے گی لیکن اس کےلیے مجھ سے علیحدگی اختیار کرنی ہوگی۔ اوراگر میرے ساتھ رہنا چاہتی ہو تو پھر اسی طرح قناعت کی زندگی گزارنی پڑ ے گی جس طرح اب تک صبر و شکر کے ساتھ رہتی رہی ہو۔‘‘ امہات المومنین رضی اللہ عنہن نے نبئ اکرمﷺ کے ساتھ صبرو قناعت سے رہنے کے حق میں فیصلہ دیا، چنانچہ وہ سب نبی ﷺ کے نکاح میں رہیں۔( صحیح البخاری، الطلاق، باب من خیر ازواجہ......، حدیث:5262، وصحیح مسلم ، الطلاق، باب فی الایلاء واعتزال النساء و تخییرہن..... ، حدیث:1479) 2۔مرد کی طرف سے عورت کو اختیا ردینا طلاق نہیں، البتہ اگر عورت اس اختیار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے الگ ہونے کا فیصلہ کرلے تو ایک رجعی طلاق واقع ہوجائے گی۔