Book - حدیث 2041

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ طَلَاقِ الْمَعْتُوهِ وَالصَّغِيرِ وَالنَّائِمِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ، أَوْ يُفِيقَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ: وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ

ترجمہ Book - حدیث 2041

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: دیوانے ، نابالغ اور سوئے ہوئے کی طلاق حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے: سوئے ہوئے سے حتی کہ وہ جاگ پڑے، بچے سے حتی کہ وہ بالغ ہو جائے اور دیوانے سے حتی کہ اس کی عقل واپس آ جائے، یا اسے (وقتی طور پر) افاقہ ہو جائے۔ ایک روایت میں ہے: (ذہنی) بیماری والے سے حتی کہ وہ تندرست ہو جائے۔
تشریح : 1۔ قلم اٹھائے جانےکا مطلب یہ ہے کہ اس کے اعمال نہیں لکھے جاتے۔2۔ حدیث میں مذکور افراد کے کسی عمل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، وہ اعمال کالعدم ہیں۔3۔ اگر کوئی شخص نیند میں اپنی زبان سے ’’طلاق‘‘ کے الفاظ نکالے تو وہ طلاق واقع نہیں ہوگی کیونکہ نہ اس کا ارادہ طلاق دینے کا تھا، نہ اسے معلو م تھا کہ اس نے طلاق دی ہے۔4۔نابالغ بچے کے نکاح طلاق وغیرہ کےمعاملات اس کے سرپرست کے ہاتھ میں ہیں، لہذاطلاق بھی بچے کے دینے سے نہیں بلکہ سرپرست کی مرضی سے ہوگی۔ جب بالغ ہوجائے، پھر اس کی طلاق معتبر ہوگی۔ اس میں سرپرست کی منظوری یا ناراضی کااثر نہیں ہوگا۔5۔ مجنون کی بیماری اگر اس قسم کی ہوکہ کبھی ہوش میں ہوتاہے کبھی نہیں تو جب وہ ہوش وحواس میں ہواوراسی حالت میں دے، تب اس کی طلاق معتبر ہوگی ورنہ نہیں۔ اگر اسے کبھی ہوش نہیں آتا تو اس کے منہ سے نکلی ہوئی طلاق کالعدم ہے۔ اگر عورت اس سے الگ ہونے کی ضرورت محسوس کرتی ہے تو عدالت کے ذریعے سےنکاح فسخ ہوسکتا ہے۔ 1۔ قلم اٹھائے جانےکا مطلب یہ ہے کہ اس کے اعمال نہیں لکھے جاتے۔2۔ حدیث میں مذکور افراد کے کسی عمل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، وہ اعمال کالعدم ہیں۔3۔ اگر کوئی شخص نیند میں اپنی زبان سے ’’طلاق‘‘ کے الفاظ نکالے تو وہ طلاق واقع نہیں ہوگی کیونکہ نہ اس کا ارادہ طلاق دینے کا تھا، نہ اسے معلو م تھا کہ اس نے طلاق دی ہے۔4۔نابالغ بچے کے نکاح طلاق وغیرہ کےمعاملات اس کے سرپرست کے ہاتھ میں ہیں، لہذاطلاق بھی بچے کے دینے سے نہیں بلکہ سرپرست کی مرضی سے ہوگی۔ جب بالغ ہوجائے، پھر اس کی طلاق معتبر ہوگی۔ اس میں سرپرست کی منظوری یا ناراضی کااثر نہیں ہوگا۔5۔ مجنون کی بیماری اگر اس قسم کی ہوکہ کبھی ہوش میں ہوتاہے کبھی نہیں تو جب وہ ہوش وحواس میں ہواوراسی حالت میں دے، تب اس کی طلاق معتبر ہوگی ورنہ نہیں۔ اگر اسے کبھی ہوش نہیں آتا تو اس کے منہ سے نکلی ہوئی طلاق کالعدم ہے۔ اگر عورت اس سے الگ ہونے کی ضرورت محسوس کرتی ہے تو عدالت کے ذریعے سےنکاح فسخ ہوسکتا ہے۔