Book - حدیث 2039

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ مَنْ طَلَّقَ أَوْ نَكَحَ أَوْ رَاجَعَ لَاعِبًا حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ: النِّكَاحُ، وَالطَّلَاقُ، وَالرَّجْعَةُ

ترجمہ Book - حدیث 2039

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: ہنسی مذاق میں طلاق دینے ‘ نکاح کرنے اور رجوع کرنے کا بیان حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین چیزیں قصد و ارادے سے کی جائیں تو بھی حقیقی (شمار ہوتی) ہیں اور ہنسی مذاق میں کی جائیں تو بھی حقیقی (شمار ہوتی) ہیں: نکاح، طلاق اور رجوع۔
تشریح : 1۔ نکاح کا تعلق بہت اہم تعلق ہے جس کی وجہ سے ایک مرد اور عورت ایک دوسرے کے لیے حلال ہوجاتے ہیں اور ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں۔ اسی تعلق کی بنا پر ان کی اولاد جائز قرار پاتی ہے۔ اس کی اہمیت کے پیش نظر بہت سے ایسے احکام نازل ہوئے ہیں جن اس کا تقدس قائم رہے۔2۔ نکاح کا تعلق قائم رکھنے یا منقطع کرنے کا تعلق زبان کے الفاظ سے ہے،اس لیے اس اہم تعلق کو مذاق کا نشانہ نہیں بننا چاہیے۔3۔ نکاح، طلاق اور رجوع میں مذاق کا دعویٰ تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ اس میں یہ حکمت ہے کہ کوئی شخص مذاق کا دعویٰ کرکے اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل نہ کرے۔ عین ممکن ہے کہ ایک مرد کسی عورت سے نکاح کرے، بعد میں کہ دے کہ میں نے مذاق میں نکاح کیاتھا جب کہ عورت نے سچے دل سے اسے زندگی کا ساتھی تسلیم کیا ہے۔ اس صورت میں اس واقعہ کو مذاق تسلیم کرلینا عورت پر ظلم اور مرد کو شتر بےمہار بنادینےکے مترادف ہے۔ اسی طرح اگر طلاق میں مذاق کا دعویٰ تسلیم کرلیا جائے تو طلاق کا پورا نظام ہی کالعدم ہوجائے گا۔4۔ ایک شرعی ذمہ داری قبول کرتے وقت یا اس سے بردار ہوتے وقت انسان کو اچھی طرح سوچ سمجھ کراس کے نتائج پر غور کرلینا چاہیے تاکہ بعد میں ندامت اور پریشانی نہ ہو۔ 1۔ نکاح کا تعلق بہت اہم تعلق ہے جس کی وجہ سے ایک مرد اور عورت ایک دوسرے کے لیے حلال ہوجاتے ہیں اور ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں۔ اسی تعلق کی بنا پر ان کی اولاد جائز قرار پاتی ہے۔ اس کی اہمیت کے پیش نظر بہت سے ایسے احکام نازل ہوئے ہیں جن اس کا تقدس قائم رہے۔2۔ نکاح کا تعلق قائم رکھنے یا منقطع کرنے کا تعلق زبان کے الفاظ سے ہے،اس لیے اس اہم تعلق کو مذاق کا نشانہ نہیں بننا چاہیے۔3۔ نکاح، طلاق اور رجوع میں مذاق کا دعویٰ تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ اس میں یہ حکمت ہے کہ کوئی شخص مذاق کا دعویٰ کرکے اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل نہ کرے۔ عین ممکن ہے کہ ایک مرد کسی عورت سے نکاح کرے، بعد میں کہ دے کہ میں نے مذاق میں نکاح کیاتھا جب کہ عورت نے سچے دل سے اسے زندگی کا ساتھی تسلیم کیا ہے۔ اس صورت میں اس واقعہ کو مذاق تسلیم کرلینا عورت پر ظلم اور مرد کو شتر بےمہار بنادینےکے مترادف ہے۔ اسی طرح اگر طلاق میں مذاق کا دعویٰ تسلیم کرلیا جائے تو طلاق کا پورا نظام ہی کالعدم ہوجائے گا۔4۔ ایک شرعی ذمہ داری قبول کرتے وقت یا اس سے بردار ہوتے وقت انسان کو اچھی طرح سوچ سمجھ کراس کے نتائج پر غور کرلینا چاہیے تاکہ بعد میں ندامت اور پریشانی نہ ہو۔