Book - حدیث 2037

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ مُتْعَةِ الطَّلَاقِ منكر - بذكر أسامة أو أنس، صحيح بلفظ: فأمر أسيد أن يجهزها ويكسوها ثوبين رازقين حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ أَبُو الْأَشْعَثِ الْعِجْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ الْجَوْنِ تَعَوَّذَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: «لَقَدْ عُذْتِ بِمُعَاذٍ» ، فَطَلَّقَهَا، وَأَمَرَ أُسَامَةَ، أَوْ أَنَسًا فَمَتَّعَهَا بِثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ رَازِقِيَّةٍ

ترجمہ Book - حدیث 2037

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: طلاق کے وقت کچھ دے کر رخصت کرنا حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ حضرت عمرہ بنت جون ؓا کو جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا (جب ان کی رخصتی ہوئی) تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اللہ کی پناہ مانگی (یہ کہا: آپ سے اللہ بچائے۔) نبی ﷺ نے فرمایا: تو نے اس کی پناہ لی ہے جس کی پناہ لی جاتی ہے۔ چنانچہ آپ نے اسے طلاق دے دی۔ اور حضرت اسامہ ؓ یا حضرت انس ؓ کو حکم دیا تو انہوں نے اسے تین سفید سوتی کپڑے دے دیے۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کی اصل صحیح بخاری میں ہے۔ علاوہ ازیں علامہ البانی﷫ اس کی بابت لکھتے ہیں: اس میں حضرت اسامہ اور حضر ت انس رضی اللہ عنہما کا ذکر منکر ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح الفاظ صحیح بخاری میں ہیں: ’’ رسول اللہﷺ نے ابواسید کو حکم دیا کہ (اسے اس کے والدین کےہاں بھیجنے کےلیے) تیار کریں اور اسے پہننے کے لیے دو سوتی کپڑے دے دیں۔‘‘ لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود یگر شواہ کی بنا پر صحیح ہے جیسا کہ محققین نے کہاہے۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (الموسوعۃ الحدیثۃ مسند الامام احمد:25؍ 460، 461، 462، وارواء الغلیل:7؍146، حدیث:2064، وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشارعواد، حدیث:2037)2۔ حضرت عمرہ بنت جون رضی اللہ عنہا کے منہ سے یہ نامناسب الفاظ کسی غلط فہمی کی وجہ سے نکل گئے تھے۔2۔ جو شخص اللہ کے نام سے سوال کرے یا پناہ مانگے اس کا سوال پورا کرنا چاہیے، حدیث نبوی ہے :’’جوشخص تم سے اللہ کی پناہ مانگے اسے پناہ دو، جو تم سے اللہ کا واسطہ دے کر سوال کرے اسے دو، جو تمہیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو اور جو تم سے نیکی کرےاسے اس کا بدلہ دو، اگر تمہیں ( اس کا بدلہ دینے کےلیے مناسب چیز) نہ ملے تو اس کے حق میں اللہ سے دعائیں کرو حتی کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے(احسان کا ) بدلہ اتاردیا ہے۔‘‘ (سنن ابی داؤد، الادب، باب فی الرجل یستعیذ من الرجل، حدیث :5109)4۔ نکاح کے بعد خلوت سے پہلے طلاق دی جائے تواگر حق مہر کا تعین ہوچکا ہو تو آدھا حق مہر دینا چاہیے۔ (البقرۃ2؍237) اگرحق مہر کا تعین نہ ہوا ہو تو بقدر استطاعت اسے ضرور کچھ نہ کچھ دینا چاہیے۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کی اصل صحیح بخاری میں ہے۔ علاوہ ازیں علامہ البانی﷫ اس کی بابت لکھتے ہیں: اس میں حضرت اسامہ اور حضر ت انس رضی اللہ عنہما کا ذکر منکر ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح الفاظ صحیح بخاری میں ہیں: ’’ رسول اللہﷺ نے ابواسید کو حکم دیا کہ (اسے اس کے والدین کےہاں بھیجنے کےلیے) تیار کریں اور اسے پہننے کے لیے دو سوتی کپڑے دے دیں۔‘‘ لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود یگر شواہ کی بنا پر صحیح ہے جیسا کہ محققین نے کہاہے۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (الموسوعۃ الحدیثۃ مسند الامام احمد:25؍ 460، 461، 462، وارواء الغلیل:7؍146، حدیث:2064، وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشارعواد، حدیث:2037)2۔ حضرت عمرہ بنت جون رضی اللہ عنہا کے منہ سے یہ نامناسب الفاظ کسی غلط فہمی کی وجہ سے نکل گئے تھے۔2۔ جو شخص اللہ کے نام سے سوال کرے یا پناہ مانگے اس کا سوال پورا کرنا چاہیے، حدیث نبوی ہے :’’جوشخص تم سے اللہ کی پناہ مانگے اسے پناہ دو، جو تم سے اللہ کا واسطہ دے کر سوال کرے اسے دو، جو تمہیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو اور جو تم سے نیکی کرےاسے اس کا بدلہ دو، اگر تمہیں ( اس کا بدلہ دینے کےلیے مناسب چیز) نہ ملے تو اس کے حق میں اللہ سے دعائیں کرو حتی کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے(احسان کا ) بدلہ اتاردیا ہے۔‘‘ (سنن ابی داؤد، الادب، باب فی الرجل یستعیذ من الرجل، حدیث :5109)4۔ نکاح کے بعد خلوت سے پہلے طلاق دی جائے تواگر حق مہر کا تعین ہوچکا ہو تو آدھا حق مہر دینا چاہیے۔ (البقرۃ2؍237) اگرحق مہر کا تعین نہ ہوا ہو تو بقدر استطاعت اسے ضرور کچھ نہ کچھ دینا چاہیے۔