Book - حدیث 2032

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ هَلْ تَخْرُجُ الْمَرْأَةُ فِي عِدَّتِهَا حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ، فَقُلْتُ لَهُ: امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِكَ طُلِّقَتْ، فَمَرَرْتُ عَلَيْهَا وَهِيَ تَنْتَقِلُ، فَقَالَتْ: أَمَرَتْنَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ، وَأَخْبَرَتْنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ» ، فَقَالَ مَرْوَانُ: هِيَ أَمَرَتْهُمْ بِذَلِكَ؟ - قَالَ عُرْوَةُ - فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَابَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ، وَقَالَتْ: «إِنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ فِي مَسْكَنٍ وَحْشٍ فَخِيفَ عَلَيْهَا، فَلِذَلِكَ أَرْخَصَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

ترجمہ Book - حدیث 2032

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: کیا عورت عدت کے دوران میں گھر سے باہر جا سکتی ہے؟ حضرت عروہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں مروان کے پاس گیا اور ان سے کہا: آپ کے خاندان کی ایک عورت کو طلاق ہو گئی ہے۔ میرا گزر اس کے ہاں سے ہوا تو دیکھا کہ وہ (کسی اور گھر میں) منتقل ہو رہی ہے۔ وہ کہتی ہے: ہمیں حضرت فاطمہ بنت قیس ؓا نے منتقل ہونے کو کہا ہے اور بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں (فاطمہ بنت قیس ؓا کو) رہائش تبدیل کر لینے کا حکم دیا تھا۔ مروان نے کہا: انہوں (فاطمہ) نے ہی انہیں ایسا کرنے کو کہا ہے۔ عروہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: قسم ہے اللہ کی! حضرت عائشہ ؓا نے اس پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ فاطمہ ایک ویران گھر میں تھیں اور انہیں خطرہ تھا (کہ اکیلی پا کر کوئی بدخواہ نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کرے) اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انہیں اجازت دی تھی۔
تشریح : 1۔طلاق کے بعد بھی عدت خاوند کے گھر ہی گزارنی چاہیے۔2۔ اگر کوئی شدید عذر موجود ہو تو رہائش تبدیل کی جاسکتی ہے۔3۔ ویران گھر کا مطلب یہ ہے کہ ااس کے قریب آبادی بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر تھی۔4۔ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ ﷺ نے عذر کی وجہ سے رہائش تبدیل کرلینے کی اجازت دی تھی۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اسے عام حکم سمجھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا اور واضح کیا کہ ہر عورت کو اس طرح اجازت نہیں اور یہی موقف درست ہے۔ 1۔طلاق کے بعد بھی عدت خاوند کے گھر ہی گزارنی چاہیے۔2۔ اگر کوئی شدید عذر موجود ہو تو رہائش تبدیل کی جاسکتی ہے۔3۔ ویران گھر کا مطلب یہ ہے کہ ااس کے قریب آبادی بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر تھی۔4۔ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ ﷺ نے عذر کی وجہ سے رہائش تبدیل کرلینے کی اجازت دی تھی۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اسے عام حکم سمجھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا اور واضح کیا کہ ہر عورت کو اس طرح اجازت نہیں اور یہی موقف درست ہے۔