Book - حدیث 2023

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ الْحَامِلِ كَيْفَ تُطَلَّقُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ يُطَلِّقْهَا وَهِيَ طَاهِرٌ، أَوْ حَامِلٌ»

ترجمہ Book - حدیث 2023

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: حاملہ کو طلاق کیسے دی جائے؟ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام حیض میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر ؓ نے یہ بات نبی ﷺ کو بتائی تو آپ ﷺ نے فرمایا: اس حکم دو کہ رجوع کر لے، پھر اسے اس وقت طلاق دے جب وہ پاک ہو (ایام طہر میں ہو) یا حاملہ ہو۔
تشریح : جب حمل واضح ہوجائے تو طلاق دی جاسکتی ہے۔ وضع حمل تک انتظار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس صورت میں نسب میں شک واقع نہیں ہوتا۔ اس صورت میں عورت کی عدت وضع حمل تک ہے جس کے دوران میں مرد رجوع کرسکتا ہے۔ جب حمل واضح ہوجائے تو طلاق دی جاسکتی ہے۔ وضع حمل تک انتظار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس صورت میں نسب میں شک واقع نہیں ہوتا۔ اس صورت میں عورت کی عدت وضع حمل تک ہے جس کے دوران میں مرد رجوع کرسکتا ہے۔