Book - حدیث 202

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَزِيرُ بْنُ صَبِيحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ حَلْبَسٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ} [الرحمن: 29] ، قَالَ: «مِنْ شَأْنِهِ أَنْ يَغْفِرَ ذَنْبًا، وَيُفَرِّجَ كَرْبًا، وَيَرْفَعَ قَوْمًا، وَيَخْفِضَ آخَرِينَ»

ترجمہ Book - حدیث 202

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا حضرت ابو درداء ؓ سے روایت ہے کہ آیت مبارکہ :‘‘ ہر روز وہ ایک شان میں ہے۔﴿كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِيْ شَاْنٍ﴾’’ کی وضاحت کرتے ہوئے نبی ﷺ نے فرمایا:‘‘ یہ بھی اس کی شان ہے کہ وہ گناہ معاف کرتا ہے، پریشانی دور کرتا ہے ، کسی قوم کو بلندیوں سے نوازتا ہے اور کسی کو پست کر دیتا ہے۔
تشریح : (1) اس حدیث سے اللہ کی صفات فعلیہ کا ثبوت ملتا ہے، جن کا ظہور ہر وقت ہوتا رہتا ہے۔ (2) اللہ تعالٰی مخلوق کو پیدا کر کے اس سے بے تعلق نہیں ہو گیا جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ مخلوق کے تمام معاملات چند خاص نیک بندوں کے ہاتھوں میں ہیں، اللہ تعالٰی نے انہیں مختار بنا دیا ہے کہ جو چاہین کریں، حقیقت یہ ہے کہ تمام اختیارات اللہ ہی کے ہاتھ میں ہیں: (الا اله الخلق والامر) (الاعراف:54) پیدا کرنا بھی اسی کا کام ہے، اور حکم دینا (اور تمام اختیارات) بھی اسی کے ہاتھ میں ہے۔ (3) گناہوں کی معافی بھی اسی کی شان ہے، اس معاملے میں اللہ اور بندے کے درمیان کوئی واسطہ حائل نہیں، بعض گمراہ لوگ یہاں بھی واسطوں کے قائل ہیں۔ عیسائیوں کے خیال میں گناہوں کی معافی پادری یا پوپ کا کام ہے، ہندوؤں کے خیال میں برہمن کے توسط کے بغیر معبود سے رابطہ ممکن نہیں اور اسی کے ذریعے سے گناہ معاف ہو سکتے ہیں، جبکہ قرآن کہتا ہے: (ومن يغفرالذنوب الاالله) (آل عمران:135) اللہ کے سوا کون گناہ معاف کر سکتا ہے؟ (1) اس حدیث سے اللہ کی صفات فعلیہ کا ثبوت ملتا ہے، جن کا ظہور ہر وقت ہوتا رہتا ہے۔ (2) اللہ تعالٰی مخلوق کو پیدا کر کے اس سے بے تعلق نہیں ہو گیا جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ مخلوق کے تمام معاملات چند خاص نیک بندوں کے ہاتھوں میں ہیں، اللہ تعالٰی نے انہیں مختار بنا دیا ہے کہ جو چاہین کریں، حقیقت یہ ہے کہ تمام اختیارات اللہ ہی کے ہاتھ میں ہیں: (الا اله الخلق والامر) (الاعراف:54) پیدا کرنا بھی اسی کا کام ہے، اور حکم دینا (اور تمام اختیارات) بھی اسی کے ہاتھ میں ہے۔ (3) گناہوں کی معافی بھی اسی کی شان ہے، اس معاملے میں اللہ اور بندے کے درمیان کوئی واسطہ حائل نہیں، بعض گمراہ لوگ یہاں بھی واسطوں کے قائل ہیں۔ عیسائیوں کے خیال میں گناہوں کی معافی پادری یا پوپ کا کام ہے، ہندوؤں کے خیال میں برہمن کے توسط کے بغیر معبود سے رابطہ ممکن نہیں اور اسی کے ذریعے سے گناہ معاف ہو سکتے ہیں، جبکہ قرآن کہتا ہے: (ومن يغفرالذنوب الاالله) (آل عمران:135) اللہ کے سوا کون گناہ معاف کر سکتا ہے؟