كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْغَيْلِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيَالِ، فَإِذَا فَارِسُ وَالرُّومُ يُغِيلُونَ، فَلَا يَقْتُلُونَ أَوْلَادَهُمْ» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: وَسُئِلَ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ: «هُوَ الْوَأْدُ الْخَفِيُّ»
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: دودھ پلانے والی عورت سے مباشرت کرنا
حضرت جدامہ بنت وہب اسدیہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: میں نے چاہا تھا کہ تمہیں غیلہ (دودھ پلانے والی عورت سے ہم بستر ہونے) سے منع کر دوں۔ میں نے دیکھا کہ اہل فارس اور اہل روم غیلہ کرتے ہیں تو ان کے بچے نہیں مرتے (ان کے بچوں کو نقصان نہیں ہوتا۔ ) اور میں نے نبی ﷺ سے سنا جب کہ آپ سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ زندہ درگور کرنے کی پوشیدہ صورت ہے۔
تشریح :
1۔ دودھ پلانے کے ایام میں ہم بستری کرنے سے حمل ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ماں کا دودھ کم ہوجاتا ہے او ردودھ پیتا بچہ پورا دودھ نہ ملنے کی وجہ سے کمزور رہ جاتا ہے۔ غیلہ کی صورت میں یہ اندیشہ موجود تو ہے، تاہم یقینی نہیں۔ دودھ کی کمی کا تدارک بھینس ، گائے اور بکری وغیرہ کے دودھ سے ممکن ہے۔ ایسے حالات میں وقت سے پہلے دودھ چھڑانا نقصان دہ نہیں ہوگا ، اس لیے اس سے اجتناب کرنا جائز تو ہے ضروری نہیں۔2۔ عزل کے بارے میں دیکھئے فوائد حدیث:1926۔
1۔ دودھ پلانے کے ایام میں ہم بستری کرنے سے حمل ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ماں کا دودھ کم ہوجاتا ہے او ردودھ پیتا بچہ پورا دودھ نہ ملنے کی وجہ سے کمزور رہ جاتا ہے۔ غیلہ کی صورت میں یہ اندیشہ موجود تو ہے، تاہم یقینی نہیں۔ دودھ کی کمی کا تدارک بھینس ، گائے اور بکری وغیرہ کے دودھ سے ممکن ہے۔ ایسے حالات میں وقت سے پہلے دودھ چھڑانا نقصان دہ نہیں ہوگا ، اس لیے اس سے اجتناب کرنا جائز تو ہے ضروری نہیں۔2۔ عزل کے بارے میں دیکھئے فوائد حدیث:1926۔