كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْوَلَدِ لِلْفِرَاشِ»
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: بچہ خاوند کا مانا جائے گا زانی کے لیے پتھر ہیں
حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ دیا کہ لڑکا بستر والے کا ہے۔
تشریح :
بستر والےسے مراد عورت کا شوہر یا لونڈی کا مالک ہے۔بیٹا اسی کا شمار کیا جائے گا اور وراثت وغیرہ کاتعلق بھی اسی سے ہوگا، نہ کہ اس مردسے جس کے ناجائز تعلق کے نتیجے میں وہ پیداہوا۔
بستر والےسے مراد عورت کا شوہر یا لونڈی کا مالک ہے۔بیٹا اسی کا شمار کیا جائے گا اور وراثت وغیرہ کاتعلق بھی اسی سے ہوگا، نہ کہ اس مردسے جس کے ناجائز تعلق کے نتیجے میں وہ پیداہوا۔