Book - حدیث 2001

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الَّتِي وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَعِنْدَهُ ابْنَةٌ لَهُ، فَقَالَ أَنَسٌ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَضَتْ نَفْسَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ فِيَّ حَاجَةٌ؟ فَقَالَتِ ابْنَتُهُ: مَا أَقَلَّ حَيَاءَهَا، قَالَ: «هِيَ خَيْرٌ مِنْكِ، رَغِبَتْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَضَتْ نَفْسَهَا عَلَيْهِ»

ترجمہ Book - حدیث 2001

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: اس خاتون کا ذکر جس نے خود کو نبی ﷺ کی خدمت کے لیے پیش کیا حضرت ثابت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت انس بن مالک ؓ کے پاس بیٹھے تھے۔ ان کی ایک بیٹی بھی موجود تھیں۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا: ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ (سے نکاح) کے لیے پیش کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری خواہش ہے؟ حضرت انس ؓ کی بیٹی نے کہا: وہ کتنی بے شرم تھی! حضرت انس ؓ نے فرمایا: وہ تجھ سے افضل تھی۔ اس نے اللہ کے رسول ﷺ سے محبت کی وجہ سے اپنی ذات کو نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔
تشریح : 1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے مجلس میں موجود ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بے حجاب مردوں کے ساتھ بیٹھتی تھیں بلکہ پردے کے آداب کا خیال رکھتے ہوئے اوراپنے والد کی موجودگی میں اس مجلس میں موجود تھیں۔ غیر محرموں کے ساتھ تنہائی کے بے تکلفانہ ملاقات کی اسلامی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں۔ 2۔علمی مجلس میں عورتیں مردوں کے ساتھ شریک ہوسکتی ہیں لیکن عورتوں کی جگہ الگ ہونی چاہیے، اختلاط جائز نہیں۔ 1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے مجلس میں موجود ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بے حجاب مردوں کے ساتھ بیٹھتی تھیں بلکہ پردے کے آداب کا خیال رکھتے ہوئے اوراپنے والد کی موجودگی میں اس مجلس میں موجود تھیں۔ غیر محرموں کے ساتھ تنہائی کے بے تکلفانہ ملاقات کی اسلامی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں۔ 2۔علمی مجلس میں عورتیں مردوں کے ساتھ شریک ہوسکتی ہیں لیکن عورتوں کی جگہ الگ ہونی چاہیے، اختلاط جائز نہیں۔