Book - حدیث 1988

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْوَاصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَتِي عُرَيِّسٌ، وَقَدْ أَصَابَتْهَا الْحَصْبَةُ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا، فَأَصِلُ لَهَا فِيهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ»

ترجمہ Book - حدیث 1988

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: مصنوعی بال لگوانے والی اوربدن گودنے والی حضرت اسماء ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: میری بیٹی دلہن ہے۔ (اس کی شادی قریب ہے۔) اسے چیچک نکل آئی ہے اور بال جھڑ گئے ہیں تو کیا میں اس کے بالوں میں دوسرے بال ملا دوں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ نے لعنت کی ہے بال ملانے والی اور ملوانے والی پر۔
تشریح : 1۔ ’’ میری بیٹی دلھن ہے ۔‘‘ اس کایہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دلہن بننے والی ہے اور عنقریب اس کی شادی ہونے والی ہے ۔ اور یہ مطلب بھی ہو سکتاہےکہ ابھی ابھی شادی ہوئی ہے اور خطرہ ہے کہ خاوند کا دل اس سے بیزار ہو جائے ۔ 2۔رسول اللہ ﷺنے اسےاس عذر کے باوجود بال میلانے کی اجازت نہ دی ، حالانکہ خاوند کو خوش کرنے کے لیے زیب و زینت شرعا مطلوب ہے۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ ممانعت کراہت کی نہیں بلکہ یہ عمل حرام ہے۔ لعنت سے بھی حرمت ثابت ہوتی ہے کیونکہ صف مکروہ کام لعنت نہیں کی جاتی ۔ 1۔ ’’ میری بیٹی دلھن ہے ۔‘‘ اس کایہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دلہن بننے والی ہے اور عنقریب اس کی شادی ہونے والی ہے ۔ اور یہ مطلب بھی ہو سکتاہےکہ ابھی ابھی شادی ہوئی ہے اور خطرہ ہے کہ خاوند کا دل اس سے بیزار ہو جائے ۔ 2۔رسول اللہ ﷺنے اسےاس عذر کے باوجود بال میلانے کی اجازت نہ دی ، حالانکہ خاوند کو خوش کرنے کے لیے زیب و زینت شرعا مطلوب ہے۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ ممانعت کراہت کی نہیں بلکہ یہ عمل حرام ہے۔ لعنت سے بھی حرمت ثابت ہوتی ہے کیونکہ صف مکروہ کام لعنت نہیں کی جاتی ۔