Book - حدیث 1985

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ ضَرْبِ النِّسَاءِ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَضْرِبُنَّ إِمَاءَ اللَّهِ» ، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ ذَئِرَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ، فَأْمُرْ بِضَرْبِهِنَّ، فَضُرِبْنَ، فَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَائِفُ نِسَاءٍ كَثِيرٍ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ: «لَقَدْ طَافَ اللَّيْلَةَ بِآلِ مُحَمَّدٍ سَبْعُونَ امْرَأَةً، كُلُّ امْرَأَةٍ تَشْتَكِي زَوْجَهَا، فَلَا تَجِدُونَ أُولَئِكَ خِيَارَكُمْ»

ترجمہ Book - حدیث 1985

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: عورتوں کو مارنا حضرت ایاس بن عبداللہ بن ابوذباب ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو ہرگز نہ مارو۔ (چند دن بعد) حضرت عمر نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! عورتیں اپنے خاوندوں کے سامنے جرات دکھانے لگی ہیں (اور گستاخ ہو گئی ہیں۔) نبی ﷺ نے انہیں مارنے کی اجازت دے دی۔ چنانچہ انہیں مار پڑی۔ تب بہت ی عورتوں نے آل محمد ﷺ (ازواج مطہرات ؓن) کے ہاں چکر لگائے (اور امہات المومنین ؓن سے اپنے خاوندوں کی شکایتیں کیں۔) صبح کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آج رات آل محمد (ﷺ) کے ہاں ستر عورتیں آئیں۔ہر عورت اپنے خاوند کی شکایت کر رہی تھی۔ تم دیکھو! ایسے لوگ اچھے نہیں ہیں۔
تشریح : 1۔ مار پیٹ میں اعتدال ضروری ہے ۔ صرف اس حدی تک سختی ہونی چاہیے کہ مرد کا رعب عورت پر قائم رہے 2۔ مظلوم ظالم کی شکایت ایسے شخص سے کر سکتا ہے جو ظالم کو ظلم سے روکنے کی طاقت رکھتا ہے ۔ 3۔ عورت کسی معمولی کام کی غرض سے تھوڑے وقت کے لیے خاوند کی اجازت کے بغیر دوسرے گھر جاسکتی ہے ۔ 1۔ مار پیٹ میں اعتدال ضروری ہے ۔ صرف اس حدی تک سختی ہونی چاہیے کہ مرد کا رعب عورت پر قائم رہے 2۔ مظلوم ظالم کی شکایت ایسے شخص سے کر سکتا ہے جو ظالم کو ظلم سے روکنے کی طاقت رکھتا ہے ۔ 3۔ عورت کسی معمولی کام کی غرض سے تھوڑے وقت کے لیے خاوند کی اجازت کے بغیر دوسرے گھر جاسکتی ہے ۔