Book - حدیث 1983

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ ضَرْبِ النِّسَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ النِّسَاءَ، فَوَعَظَهُمْ فِيهِنَّ، ثُمَّ قَالَ: «إِلَامَ يَجْلِدُ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْأَمَةِ؟ وَلَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ»

ترجمہ Book - حدیث 1983

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: عورتوں کو مارنا حضرت عبداللہ بن زمعہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے خطبہ دیا۔ (مختلف مسائل بیان فرمائے) پھر عورتوں کا ذکر فرمایا تو ان کے بارے میں لوگوں کو نصیحت کی، پھر فرمایا: آدمی کب تک اپنی عورت کو لونڈی کی طرح پیٹتا رہے گا؟ شاید دن کے آخر میں وہ اس کے ساتھ لیٹے۔
تشریح : 1۔عورتوں کو غلطی پر تنبیہ کرناضروری ہےلیکن یہ صرف زبانی ہونی چاہیے ۔ اگر کوئی عورت زیادہ ہی بے پروا اور گستاخ ہو تو اس سے ناراض ہو جائے ، یہ سزا کافی ہے ۔ جسمانی سزا صرف اس وقت جائز ہےجب اس سوا چارہ نہ رہے ۔ ’’ لونڈی کی طرح پیٹنے ‘‘ کا یہ مطلب نہیں کہ لونڈی کو بے تحاشا مارنا جائز ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ جس طرح لوگ لونڈیوں کومارتے ہیں ، آپ کو اپنی بیویوں سے ایسا سلوک نہیں کرنا چاہیے ۔ مرد اور عورت ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہیں ۔ان کے ساتھ زندگی بھر کا ساتھ ہے ۔ اس چیز کو پیش نظر رکھتے ہو ئے عورتوں پر ناجائز سختی نہیں کرنی چا ہیے ۔ 1۔عورتوں کو غلطی پر تنبیہ کرناضروری ہےلیکن یہ صرف زبانی ہونی چاہیے ۔ اگر کوئی عورت زیادہ ہی بے پروا اور گستاخ ہو تو اس سے ناراض ہو جائے ، یہ سزا کافی ہے ۔ جسمانی سزا صرف اس وقت جائز ہےجب اس سوا چارہ نہ رہے ۔ ’’ لونڈی کی طرح پیٹنے ‘‘ کا یہ مطلب نہیں کہ لونڈی کو بے تحاشا مارنا جائز ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ جس طرح لوگ لونڈیوں کومارتے ہیں ، آپ کو اپنی بیویوں سے ایسا سلوک نہیں کرنا چاہیے ۔ مرد اور عورت ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہیں ۔ان کے ساتھ زندگی بھر کا ساتھ ہے ۔ اس چیز کو پیش نظر رکھتے ہو ئے عورتوں پر ناجائز سختی نہیں کرنی چا ہیے ۔