Book - حدیث 1969

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْقِسْمَةِ بَيْنَ النِّسَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ، يَمِيلُ مَعَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَحَدُ شِقَّيْهِ سَاقِطٌ»

ترجمہ Book - حدیث 1969

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: بیویوں کے درمیان (وقت اورمال وغیرہ کی ) تقسیم حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کی دو عورتیں ہوں اور وہ ایک کو دوسری پر ترجیح دے، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا آدھا جسم گرا ہوا (مفلوج) ہو گا۔
تشریح : (1)مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نےاسےصحیح قرار دیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھئے : (الموسوعہ الحدیثیہ مسند الامام احمد ، 13۔ 320،321، وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد ، حدیث 1969) بنابریں مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے ۔ (2) اگر کسی کی دو یا زیادہ بیویاں ہوں تو ممکن ہے قلبی میلان ایک کی طرف زیادہ ہو ، لیکن یہ ناانصافی کاباعث نہیں بننی چاہیے ۔ (3) مباشرت کرنےمیں میلان اور خواہش کے مطابق کمی بیشی ہو سکتی ہے لیکن یہ جائز نہیں کہ ایک کی صنفی ضرورت سےچشم پوشی کر لی جائے ۔ اللہ کا ارشاد ہے ، (فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُ‌وهَا كَالْمُعَلَّقَةِ) ( النساء :129) ’’ایک کی طرف پوری طرح نہ جھک جاؤکہ دوسری کو (درمیان ) میں لٹکتی ہوئی کی طرح چھوڑ دو ‘‘ (4) دنیا کے اعمال کا نتیجہ قیامت میں بھی ظاہر ہوگا اور انہی اعمال کے مطابق جنت اور جہنم کے درجات میں بھی فرق ہوگا۔ انہی کےمطابق جنت کی نعمتیں اور جہنم کی سزائیں ہونگی۔ (1)مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نےاسےصحیح قرار دیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھئے : (الموسوعہ الحدیثیہ مسند الامام احمد ، 13۔ 320،321، وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد ، حدیث 1969) بنابریں مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے ۔ (2) اگر کسی کی دو یا زیادہ بیویاں ہوں تو ممکن ہے قلبی میلان ایک کی طرف زیادہ ہو ، لیکن یہ ناانصافی کاباعث نہیں بننی چاہیے ۔ (3) مباشرت کرنےمیں میلان اور خواہش کے مطابق کمی بیشی ہو سکتی ہے لیکن یہ جائز نہیں کہ ایک کی صنفی ضرورت سےچشم پوشی کر لی جائے ۔ اللہ کا ارشاد ہے ، (فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُ‌وهَا كَالْمُعَلَّقَةِ) ( النساء :129) ’’ایک کی طرف پوری طرح نہ جھک جاؤکہ دوسری کو (درمیان ) میں لٹکتی ہوئی کی طرح چھوڑ دو ‘‘ (4) دنیا کے اعمال کا نتیجہ قیامت میں بھی ظاہر ہوگا اور انہی اعمال کے مطابق جنت اور جہنم کے درجات میں بھی فرق ہوگا۔ انہی کےمطابق جنت کی نعمتیں اور جہنم کی سزائیں ہونگی۔