Book - حدیث 1962

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ صحيح - دون قوله: " حجة الوداع " والصواب: " يوم الفتح " حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْعُزْبَةَ قَدِ اشْتَدَّتْ عَلَيْنَا، قَالَ: «فَاسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ» ، فَأَتَيْنَاهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْكِحْنَنَا إِلَّا أَنْ نَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «اجْعَلُوا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا» ، فَخَرَجْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي، مَعَهُ بُرْدٌ وَمَعِي بُرْدٌ، وَبُرْدُهُ أَجْوَدُ مِنْ بُرْدِي، وَأَنَا أَشَبُّ مِنْهُ، فَأَتَيْنَا عَلَى امْرَأَةٍ، فَقَالَتْ: بُرْدٌ كَبُرْدٍ، فَتَزَوَّجْتُهَا، فَمَكَثْتُ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ غَدَوْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْبَابِ، وَهُوَ يَقُولُ: «أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ، أَلَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْءٌ فَلْيُخْلِ سَبِيلَهَا، وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا»

ترجمہ Book - حدیث 1962

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: نکاح متعہ کی ممانعت حضرت ربیع بن سمرہ اپنے والد (حضرت سبرہ بن معبد جہنی ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ہم حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے (راستے میں بعض) صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ! ہمارے لیے مجرد رہنا دشوار ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: عورتوں سے متعہ کر لو۔ ہم عورتوں کے پاس گئے، انہوں نے مدت کے تعین کے بغیر ہم سے نکاح کرنے سے انکار کیا۔ صحابہ نے نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ان سے مدت متعین کر لو۔ چنانچہ میں اور میرا ایک چچا زاد (ہم دونوں) روانہ ہوئے۔ اس کے پاس ایک چادر تھی اور میرے پاس بھی ایک چادر تھی۔ اس کی چادر میری چادر سے اچھی تھی اور میں اس سے جوان تھا۔ ہم ایک عورت کے ہاں پہنچے (اور اس سے بات کی۔) اس نے کہا: چادر چادر برابر ہے۔ چنانچہ میں نے اس سے نکاح کر لیا۔ اور اس رات اس کے ہاں ٹھہرا۔ صبح ہوئی تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کعبہ کے دروازے اور رکن کے درمیان کھڑے ہیں، اور فر رہے ہیں: لوگو! میں نے تمہیں متعہ کی اجازت دی تھی، سنو! اللہ نے اسے قیامت تک کے لیے حرام فر دیا ہے، لہذا جس کے پاس کوئی ایسی عورت ہے، وہ اسے آزاد کر دے۔ اور تم نے انہیں جو کچھ دیا ہے، اس میں سے کچھ بھی (واپس) نہ لو۔
تشریح : 1۔ہمارے فاضل محقق رحمہ اللہ اس حدیث کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن اس میں حجۃ الوداع کا ذکر درست نہیں ۔ صحیح بات یہ ہے کہ یہ فتح مکہ کا واقعہ ہے جیسے صحیح مسلم میں مروی ہے ۔ ( صحیح مسلم ، النکاح ، باب نکاح المتعۃ .... ، حدیث : 1406) متعہ کی اجازت وقتی طور پر خاص حالات کی وجہ سے دی گئی تھی ، اس کے بعد ہمیشہ کے لیے حرام کر دیا گیا ۔ امام نووی  نے شرح مسلم میں اس حدیث پر یہ عنوان لکھا ہے : ’’ نکاح متعہ کا بیان یہ پہلے جائز تھا پھر ( اس کا جواز )منسوخ ہو گیا پھر جائز ہوا پھر منسوخ ہو گیا اور قیامت تک کے لیے اس کی حرمت قائم ہو گئی ۔‘‘ ( صحیح مسلم ، النکاح ، باب نکاح المتعۃ .... حدیث : 1405) سنن ابن ماجہ ، کتاب النکاح کے پہلے باب کی احادیث ( حدیث : 1845، 1846) سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے نکاح کی استطاعت نہ رکھنے والے جوانوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔اگر نکاح متعہ جائز ہوتا تو نبی ﷺ روزے کے بجائے نکاح متعہ کا حکم فرماتے ۔ 1۔ہمارے فاضل محقق رحمہ اللہ اس حدیث کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن اس میں حجۃ الوداع کا ذکر درست نہیں ۔ صحیح بات یہ ہے کہ یہ فتح مکہ کا واقعہ ہے جیسے صحیح مسلم میں مروی ہے ۔ ( صحیح مسلم ، النکاح ، باب نکاح المتعۃ .... ، حدیث : 1406) متعہ کی اجازت وقتی طور پر خاص حالات کی وجہ سے دی گئی تھی ، اس کے بعد ہمیشہ کے لیے حرام کر دیا گیا ۔ امام نووی  نے شرح مسلم میں اس حدیث پر یہ عنوان لکھا ہے : ’’ نکاح متعہ کا بیان یہ پہلے جائز تھا پھر ( اس کا جواز )منسوخ ہو گیا پھر جائز ہوا پھر منسوخ ہو گیا اور قیامت تک کے لیے اس کی حرمت قائم ہو گئی ۔‘‘ ( صحیح مسلم ، النکاح ، باب نکاح المتعۃ .... حدیث : 1405) سنن ابن ماجہ ، کتاب النکاح کے پہلے باب کی احادیث ( حدیث : 1845، 1846) سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے نکاح کی استطاعت نہ رکھنے والے جوانوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔اگر نکاح متعہ جائز ہوتا تو نبی ﷺ روزے کے بجائے نکاح متعہ کا حکم فرماتے ۔