Book - حدیث 1960

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ تَزْوِيجِ الْعَبْدِ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَصَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْدَلٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَهُوَ زَانٍ»

ترجمہ Book - حدیث 1960

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: غلام اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح نہ کرے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو بھی غلام اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر نکاح کرے، وہ بدکار ہے۔
تشریح : مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل میں اس مسئلہ کی بابت حضرت جابر سے مرفوعا روایت بیان کی ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے اور اس کے شواہد کا بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے : ( ارواء الغلیل : 6؍351۔353: رقم : 1933) بنا پریں جس طرح عورت کے لیے والد یا سرپرست کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا شرعا منع ہے اسی طرح غلام کے لیے بھی آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا درست نہیں ۔ اس میں یہ حکمت ہے کہ نکاح کے بعد اسے اپنے بیوی بچوں کی طرف توجہ دینی پڑے گی جس سے آقا کی خدمت میں فرق آئے گا ، اس لیے اگر آقا احسان کرتے ہوئے اپنے حقوق میں کچھ کمی کرنے پر آمادہ ہو تو غلام کو چاہیے کہ نکاح کر لے ، ورنہ صبر کے ۔ اور آقا کو چاہیے کہ غلام کو اجازت دے دے تاکہ غلام اپنی عصمت و عفت کو محفوظ رکھ سکے ۔ مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل میں اس مسئلہ کی بابت حضرت جابر سے مرفوعا روایت بیان کی ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے اور اس کے شواہد کا بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے : ( ارواء الغلیل : 6؍351۔353: رقم : 1933) بنا پریں جس طرح عورت کے لیے والد یا سرپرست کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا شرعا منع ہے اسی طرح غلام کے لیے بھی آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا درست نہیں ۔ اس میں یہ حکمت ہے کہ نکاح کے بعد اسے اپنے بیوی بچوں کی طرف توجہ دینی پڑے گی جس سے آقا کی خدمت میں فرق آئے گا ، اس لیے اگر آقا احسان کرتے ہوئے اپنے حقوق میں کچھ کمی کرنے پر آمادہ ہو تو غلام کو چاہیے کہ نکاح کر لے ، ورنہ صبر کے ۔ اور آقا کو چاہیے کہ غلام کو اجازت دے دے تاکہ غلام اپنی عصمت و عفت کو محفوظ رکھ سکے ۔