Book - حدیث 196

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يَنَامُ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ، يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ، حِجَابُهُ النُّورُ، لَوْ كَشَفَهَا لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ كُلَّ شَيْءٍ أَدْرَكَهُ بَصَرُهُ» ، ثُمَّ قَرَأَ أَبُو عُبَيْدَةَ، {أَنْ بُورِكَ مَنْ فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} [النمل: 8]

ترجمہ Book - حدیث 196

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا سیدنا ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:‘‘ اللہ تعالیٰ سوتا نہیں، نہ سونا اس کی شان کے لائق ہے۔ وہ میزان کو جھکاتا اور بلند کرتا ہے۔ اس کا پردہ نور ہے اگر وہ اسے ہٹا دے تو اس کے چہرہٴ مبارک کا جلوہ ہر اس چیز کو جلا دے جس پر اس کی نظر پڑے۔’’ اس کے بعد( سیدنا ابو موسیٰ ؓ کے شاگرد) سیدنا ابو عبیدہ ؓ نے یہ آیت تلاوت کی:‘‘ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے، اور برکت دیا گیا ہے وہ جو اس کے آس پاس ہے اور پاک ہے اللہ، جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔’’
تشریح : (1) یہ دنیا کی آگ نہ تھی بلکہ اللہ کا نور تھا جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے حجابه النور کہ اس کا پردہ نور یا آگ ہے۔ (2) اور جو اس کے آس پاس ہے۔ یعنی حضرت موسی علیہ السلام اور فرشتے۔ ( تفسیر ابن جریر:11/165) (1) یہ دنیا کی آگ نہ تھی بلکہ اللہ کا نور تھا جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے حجابه النور کہ اس کا پردہ نور یا آگ ہے۔ (2) اور جو اس کے آس پاس ہے۔ یعنی حضرت موسی علیہ السلام اور فرشتے۔ ( تفسیر ابن جریر:11/165)