Book - حدیث 1957

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الرَّجُلِ يُعْتِقُ أَمَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: «صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، ثُمَّ صَارَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ، فَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا» قَالَ حَمَّادٌ: فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ لِثَابِتٍ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسًا مَا أَمْهَرَهَا؟ قَالَ: «أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا»

ترجمہ Book - حدیث 1957

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کر لینا حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت صفیہ ؓا حضرت دحیہ کلبی ؓ کے حصے میں آئی تھیں، بعد میں وہ رسول اللہ ﷺ کو مل گئیں تو آپ نے ان سے نکاح کر لیا اور ان کی آزادی کو ان کا حق مہر قرار دیا۔ (حضرت انس ؓ کے شاگرد) عبدالعزیز نے (حضرت انس ؓ کے دوسرے شاگرد) ثابت سے کہا: ابو محمد! کیا آپ نے حضرت انس ؓ سے یہ دریافت کیا تھا کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ ؓا کو کیا کچھ حق مہر میں دیا؟ انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے انہیں مہر کے طور پر خود ان کی ذات (کی آزادی) عطا فرمائی تھی۔
تشریح : 1۔حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اس وقت جنگی قیدی بنی تھیں جب مسلمانوں نے خیبر فتح کیا ۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیئے : حدیث : 1909 کا فائدہ نمبر :1) آزادی کو حق مہر قرار دیا جا سکتا ہے ۔ 1۔حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اس وقت جنگی قیدی بنی تھیں جب مسلمانوں نے خیبر فتح کیا ۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیئے : حدیث : 1909 کا فائدہ نمبر :1) آزادی کو حق مہر قرار دیا جا سکتا ہے ۔