كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ لَا رَضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَعُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهُنَّ خَالَفْنَ عَائِشَةَ، وَأَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ أَحَدٌ بِمِثْلِ رَضَاعَةِ سَالِمٍ، مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَقُلْنَ: وَمَا يُدْرِينَا؟ لَعَلَّ ذَلِكَ كَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ وَحْدَهُ
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: دودھ چھڑانے کے بعد رضاعت نہیں ہوتی
حضرت زینب بنت ابوسلمہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کی تمام ازواج مطہرات ؓن نے حضرت عائشہ ؓا سے اختلاف کیا، انہوں نے حضرت ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام حضرت سالم ؓ کی سی رضاعت کی بنا پر کسی کو اپنے پاس آنے کی اجازت نہیں دی۔ (ایسے افراد سے پردہ کیا) اور فرمایا: کیا معلوم شاید یہ اجازت صرف حضرت سالم ؓ کے لیے مخصوص ہو۔
تشریح :
ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کا یہی موقف جمہور علماء کا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اسی کو ترجیح دی ہے جیسے کہ گزشتہ احادیث کے فوائد میں ذکر ہوا تاہم بعض حضرات رضاعت کبیر کے بھی قائل ہیں جس پر ناگزیر قسم کی صورتوں میں عمل کیا جا سکتا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے : ( تفسیر احسن البیان کا ضمیمہ ’’ رضاعت کے چند ضروری مسائل‘‘)
ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کا یہی موقف جمہور علماء کا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اسی کو ترجیح دی ہے جیسے کہ گزشتہ احادیث کے فوائد میں ذکر ہوا تاہم بعض حضرات رضاعت کبیر کے بھی قائل ہیں جس پر ناگزیر قسم کی صورتوں میں عمل کیا جا سکتا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے : ( تفسیر احسن البیان کا ضمیمہ ’’ رضاعت کے چند ضروری مسائل‘‘)