Book - حدیث 1945

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ لَا رَضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَتْ: هَذَا أَخِي، قَالَ: «انْظُرُوا مَنْ تُدْخِلْنَ عَلَيْكُنَّ، فَإِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنَ الْمَجَاعَةِ»

ترجمہ Book - حدیث 1945

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: دودھ چھڑانے کے بعد رضاعت نہیں ہوتی حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو ان کے پاس ایک مرد بیٹھا تھا۔ آپ نے فرمایا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ میرا بھائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: غور کر لیا کرو کہ تم کسے اپنے پاس آنے کی اجازت دے رہی ہو کیونکہ رضاعت بھوک سے ہوتی ہے۔
تشریح : 1۔رضاعت سے محرم کا رشتہ تب قائم ہوتا ہے جب بچے کو دو سال کی عمر کے اندر دودھ پلایا گیا ہو ۔ اور کم از کم پانچ بار پیٹ بھر کر دودھ پلایا گیا ہو ۔ اگر کسی بچے کو دو سال کی عمر ہو جانے کے بعد دودھ پلایا گیا ہو تو یہ دودھ پلانا معتبر نہیں اس سے دودھ کا رشتہ قائم نہیں ہوگا ۔ سوائے ناگزیر صورتحال کے جیسا کہ گزشتہ روایات میں بیان ہوا ہے ۔ رضاعت کے معاملات میں احتیاط ضروری ہے تاکہ غیر محرم کو محرم یا محرم کو غیر محرم نہ سمجھ لیا جائے ۔ مرد کو چاہیے کہ بیوی کو غلطی پر تنبیہ کرے اگر کس سے لا علمی کی بنہا پر غلطی ہو جائے تو اسے سختی سے تنبیہ کرنے کے بجائے نرمی سے مسئلہ بتا دینا چاہیے ۔ 1۔رضاعت سے محرم کا رشتہ تب قائم ہوتا ہے جب بچے کو دو سال کی عمر کے اندر دودھ پلایا گیا ہو ۔ اور کم از کم پانچ بار پیٹ بھر کر دودھ پلایا گیا ہو ۔ اگر کسی بچے کو دو سال کی عمر ہو جانے کے بعد دودھ پلایا گیا ہو تو یہ دودھ پلانا معتبر نہیں اس سے دودھ کا رشتہ قائم نہیں ہوگا ۔ سوائے ناگزیر صورتحال کے جیسا کہ گزشتہ روایات میں بیان ہوا ہے ۔ رضاعت کے معاملات میں احتیاط ضروری ہے تاکہ غیر محرم کو محرم یا محرم کو غیر محرم نہ سمجھ لیا جائے ۔ مرد کو چاہیے کہ بیوی کو غلطی پر تنبیہ کرے اگر کس سے لا علمی کی بنہا پر غلطی ہو جائے تو اسے سختی سے تنبیہ کرنے کے بجائے نرمی سے مسئلہ بتا دینا چاہیے ۔