Book - حدیث 1940

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ، حَدَّثَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَلَا الرَّضْعَتَانِ، أَوِ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ»

ترجمہ Book - حدیث 1940

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: ایک دو بار چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی حضرت ام الفضل ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک بار دودھ پینا حرام نہیں کرتا، نہ دو بار دودھ پینا، نہ ایک بار چوسنا، نہ دو بار چوسنا۔
تشریح : 1۔رسول اللہ ﷺ نے یہ ارشاد مبارک ایک شخص کے سوال کے جواب میں فرمایا تھا ۔ صحیح مسلم میں یہ واقعہ تفصیل سے مروی ہے ۔ حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا نے فرمایا : اللہ کے نبی ﷺ میرے گھر میں تشریف فرما تھے کہ ایک اعرابی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میرے نکاح میں ایک عورت تھی ، میں نے اس کی موجودگی میں ایک اور عورت سے نکاح کرلیا ۔ میری پہلی بیوی کہتی ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک بار یا دو بار دودھ پلایا تھا ۔ تب نبی ﷺ نے مذکورہ بالا قانون بیان فرمایا ۔ ( صحیح مسلم ، الرضاع ، باب فی المعصۃ والمصتان ، حدیث : 1451) اس حدیث سے بعض علماء نے استدلال کیا ہے کہ تین بار دودھ پینے سے رضاعت کے احکام ثابت ہوجاتے ہیں یعنی دودھ کے رشتے قائم ہو جاتے ہیں لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حرمت پانچ بار دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے جیسے صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمان مروی ہے کہ پہلے قرآن میں دس بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوا تھا ، پھر وہ منسوخ ہو کر پانچ بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہو گیا ۔ ( صحیح مسلم ، الرضاع ، باب التحریم بخمس رضعات ، حدیث : 1452) 1۔رسول اللہ ﷺ نے یہ ارشاد مبارک ایک شخص کے سوال کے جواب میں فرمایا تھا ۔ صحیح مسلم میں یہ واقعہ تفصیل سے مروی ہے ۔ حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا نے فرمایا : اللہ کے نبی ﷺ میرے گھر میں تشریف فرما تھے کہ ایک اعرابی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میرے نکاح میں ایک عورت تھی ، میں نے اس کی موجودگی میں ایک اور عورت سے نکاح کرلیا ۔ میری پہلی بیوی کہتی ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک بار یا دو بار دودھ پلایا تھا ۔ تب نبی ﷺ نے مذکورہ بالا قانون بیان فرمایا ۔ ( صحیح مسلم ، الرضاع ، باب فی المعصۃ والمصتان ، حدیث : 1451) اس حدیث سے بعض علماء نے استدلال کیا ہے کہ تین بار دودھ پینے سے رضاعت کے احکام ثابت ہوجاتے ہیں یعنی دودھ کے رشتے قائم ہو جاتے ہیں لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حرمت پانچ بار دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے جیسے صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمان مروی ہے کہ پہلے قرآن میں دس بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوا تھا ، پھر وہ منسوخ ہو کر پانچ بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہو گیا ۔ ( صحیح مسلم ، الرضاع ، باب التحریم بخمس رضعات ، حدیث : 1452)