Book - حدیث 1937

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ»

ترجمہ Book - حدیث 1937

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: دودھ پلانے سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسبی طور پر حرام ہوتے ہیں حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رضاعت سے بھی وہ (رشتہ) حرام ہو جاتا ہے جو نسب سے حرام ہوتا ہے۔
تشریح : 1-رضاعت سے مراد دودھ پلانا ہے ، یعنی جب کسی بچے کو ماں کے علاوہ کوئی اور عورت دودھ پلائے تو وہ عورت بھی اسی طرح اس کی ماں شمار ہوتی ہے جس طرح جننے والی ماں ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْ‌ضَعْنَكُمْ) (النساء : 23) ’’ اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ( ان سے بھی نکاح حرام ہے ۔‘‘) رضاعت سے حرام ہونے والی عورتوں کی تفصیل یہ ہے : ( ا) رضاعی ماں : جس کا دودھ تم نے مدت رضاعت ( دو سال کی عمر ) کے اندر پیا ہو ۔ ( ب) رضاعی بہن : جس کو تمہاری حقیقی یا رضاعی ماں نے دودھ پلایا ، خواہ تمہارے ساتھ یا تم سے پہلے یا بعد میں یا جس عورت کی حقیقی یا رضاعی ماں نے تمہیں دودھ پلایا ہو یعنی رضاعی ماں بننے والی عورت کی تمام نسبی اور رضاعی اولاد دودھ پینے والے بچے کے بہن بھائی بن جائیں گے ۔ ( ج) رضاعی خالہ : دودھ پلانے والی کی بہنیں دودھ پینے والے کی خالائیں بن جائیں گی ۔ (د) رضاعی پھوپھی : چونکہ دودھ پلانے والی کا خاوند دودھ پینے والے کا باپ بن جائے گا اس لیے اس رضاعی باپ کی بہنیں دودھ پینے والے کی پھوپھیاں ہوں گی ۔ اور رضاعی باپ کے بھائی دودھ پینے والے کے چچا تایا بن جائیں گے ۔ ان رضاعی رشتوں سے نکاح کرنا اسی طرح حرام ہے جس طرح نسبی رشتوں سے لہذا ان میں پردہ اسی طرح فرض نہیں ہوگا جس طرح نسبی رشتوں میں پردہ فرض نہیں ہوتا ۔ لڑکے کی رضاعی ماں ،رضاعی بہن ، رضاعی خالہ اور رضاعی پھوپھی اس سے پردہ نہیں کریں گی ۔ اسی طرح لڑکی اپنے رضاعی باپ ، رضاعی بھائی ، رضاعی چچا ، تایا اور رضاعی ماموں سے پردہ نہیں کرے گی ۔ دودھ پینے والے کے دوسرے بھائی بہن ، جنہوں نے اس عورت کا دودھ نہیں پیا ان کا اس عورت سے اور اس کے بچوں وغیرہ سے رضاعت کا تعلق شمار نہیں ہو گا۔ 1-رضاعت سے مراد دودھ پلانا ہے ، یعنی جب کسی بچے کو ماں کے علاوہ کوئی اور عورت دودھ پلائے تو وہ عورت بھی اسی طرح اس کی ماں شمار ہوتی ہے جس طرح جننے والی ماں ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْ‌ضَعْنَكُمْ) (النساء : 23) ’’ اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ( ان سے بھی نکاح حرام ہے ۔‘‘) رضاعت سے حرام ہونے والی عورتوں کی تفصیل یہ ہے : ( ا) رضاعی ماں : جس کا دودھ تم نے مدت رضاعت ( دو سال کی عمر ) کے اندر پیا ہو ۔ ( ب) رضاعی بہن : جس کو تمہاری حقیقی یا رضاعی ماں نے دودھ پلایا ، خواہ تمہارے ساتھ یا تم سے پہلے یا بعد میں یا جس عورت کی حقیقی یا رضاعی ماں نے تمہیں دودھ پلایا ہو یعنی رضاعی ماں بننے والی عورت کی تمام نسبی اور رضاعی اولاد دودھ پینے والے بچے کے بہن بھائی بن جائیں گے ۔ ( ج) رضاعی خالہ : دودھ پلانے والی کی بہنیں دودھ پینے والے کی خالائیں بن جائیں گی ۔ (د) رضاعی پھوپھی : چونکہ دودھ پلانے والی کا خاوند دودھ پینے والے کا باپ بن جائے گا اس لیے اس رضاعی باپ کی بہنیں دودھ پینے والے کی پھوپھیاں ہوں گی ۔ اور رضاعی باپ کے بھائی دودھ پینے والے کے چچا تایا بن جائیں گے ۔ ان رضاعی رشتوں سے نکاح کرنا اسی طرح حرام ہے جس طرح نسبی رشتوں سے لہذا ان میں پردہ اسی طرح فرض نہیں ہوگا جس طرح نسبی رشتوں میں پردہ فرض نہیں ہوتا ۔ لڑکے کی رضاعی ماں ،رضاعی بہن ، رضاعی خالہ اور رضاعی پھوپھی اس سے پردہ نہیں کریں گی ۔ اسی طرح لڑکی اپنے رضاعی باپ ، رضاعی بھائی ، رضاعی چچا ، تایا اور رضاعی ماموں سے پردہ نہیں کرے گی ۔ دودھ پینے والے کے دوسرے بھائی بہن ، جنہوں نے اس عورت کا دودھ نہیں پیا ان کا اس عورت سے اور اس کے بچوں وغیرہ سے رضاعت کا تعلق شمار نہیں ہو گا۔