Book - حدیث 1920

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ التَّسَتُّرِ عِنْدَ الْجِمَاعِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَأَبُو أُسَامَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا، مَا نَأْتِي مِنْهَا، وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: «احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ، أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ؟ قَالَ: «إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا تُرِيَهَا أَحَدًا، فَلَا تُرِيَنَّهَا» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا؟ قَالَ: «فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ»

ترجمہ Book - حدیث 1920

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: مباشرت کے موقع پر باپردہ رہنا حضرت بہز بن حکیم اپنے والد حضرت حکیم بن معاویہ ؓ اور وہ (اپنے والد) بہز کے دادا (حضرت معاویہ بن حیدہ قشیری ؓ) سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: اے اللہ کے رسول! اعضائے مستورہ میں سے ہمیں کس چیز کے ظاہر کرنے کی اجازت ہے اور کس چیز کی ممانعت ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: بیوی اور لونڈی کے سوا سب سے اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھ۔ میں نے عرض کیا: یہ ارشاد فرمائیے کہ اگر لوگ اکٹھے ہوں (یا اکٹھے رہتے ہوں؟) فرمایا: اگر یہ ممکن ہو کہ اسے کوئی نہ دیکھے تو ہرگز کسی کی نظر اس پر نہ پڑنے دے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی اکیلا ہو؟ فرمایا: تب بھی لوگوں سے زیادہ اللہ کا حق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔
تشریح : 1۔بیوی اور لونڈی کے سوا ہر کسی سے شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا مطلب ناجائز تعلقات اور بدکاری سے اجتناب ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشا د ہے : (وَلَا تَقْرَ‌بُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا) بنی اسرائیل :32) ’’ زنا کے قریب بھی نہ جاؤ ، یہ بے حیائی اور بہت برا راستہ ہے ۔‘‘ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اعضائے مستورہ پر کسی کی نظر نہ پڑنے دیں ۔ عام طور پر مرد مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے اس معاملہ احتیاط کرنا ضروری نہیں سمجھتے ۔ یہ غلط رویہ ہے ۔ بغیر کسی مجبوری کے مرد دوسرے مرد کے اور عورت دوسری عورت کے اعضائے مستورہ کو نہیں دیکھ سکتے ۔ اس حدیث سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ خاوند بیوی ایک دوسرے کے اعضائے مستورہ دیکھ لیں تو گناہ نہیں ۔ آئندہ روایتوں میں اس کی ممانعت مذکور ہے لیکن وہ دونوں روایتیں ضعیف ہیں ۔ تنہائی میں بھی بلا ضرورت بالکل ننگا ہونے سے اجتناب کرنا چاہیے اگرچہ غسل وغیرہ کے وقت تمام کپڑے اتارنا جائز ہے ۔ ( صحیح البخاری ، الغسل ، باب من اغتسل عریانا وحدہ فی خلوۃ ، ومن تستر فالتستر افضل ، حدیث : 278) 1۔بیوی اور لونڈی کے سوا ہر کسی سے شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا مطلب ناجائز تعلقات اور بدکاری سے اجتناب ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشا د ہے : (وَلَا تَقْرَ‌بُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا) بنی اسرائیل :32) ’’ زنا کے قریب بھی نہ جاؤ ، یہ بے حیائی اور بہت برا راستہ ہے ۔‘‘ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اعضائے مستورہ پر کسی کی نظر نہ پڑنے دیں ۔ عام طور پر مرد مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے اس معاملہ احتیاط کرنا ضروری نہیں سمجھتے ۔ یہ غلط رویہ ہے ۔ بغیر کسی مجبوری کے مرد دوسرے مرد کے اور عورت دوسری عورت کے اعضائے مستورہ کو نہیں دیکھ سکتے ۔ اس حدیث سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ خاوند بیوی ایک دوسرے کے اعضائے مستورہ دیکھ لیں تو گناہ نہیں ۔ آئندہ روایتوں میں اس کی ممانعت مذکور ہے لیکن وہ دونوں روایتیں ضعیف ہیں ۔ تنہائی میں بھی بلا ضرورت بالکل ننگا ہونے سے اجتناب کرنا چاہیے اگرچہ غسل وغیرہ کے وقت تمام کپڑے اتارنا جائز ہے ۔ ( صحیح البخاری ، الغسل ، باب من اغتسل عریانا وحدہ فی خلوۃ ، ومن تستر فالتستر افضل ، حدیث : 278)