كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ إِجَابَةِ الدَّاعِي صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةِ عُرْسٍ فَلْيُجِبْ»
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کسی کو شادی کے ولیمے میں بلایا جائے تو اسے چاہیے کہ (دعوت) قبول کرے۔
تشریح :
1۔دعوت ولیمہ کا مقصد مسلمانوں کو اپنی خوشی میں شریک کرنا ہے ، اس لیے تمام احباب کو بلانا چاہیے ۔
مسلمان کا مسلمان سے تعلق دولت کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایمان کی بنیاد پر ہونا چاہیے ۔ ایک غریب نیک مسلمان ایک امیر فاسق سے بہتر ہے
نکاح مسلمانوں کی اہم معاشرتی تقریب ہے اس لیے دعوت ولیمہ میں شریک ہونا معاشرتی تعلقات کے قیام کے لیے بہت اہم اور مفید ہے ۔
دعوت ولیمہ قبول کرنے سے بلا عذر انکار نہیں کرنا چاہیے۔
1۔دعوت ولیمہ کا مقصد مسلمانوں کو اپنی خوشی میں شریک کرنا ہے ، اس لیے تمام احباب کو بلانا چاہیے ۔
مسلمان کا مسلمان سے تعلق دولت کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایمان کی بنیاد پر ہونا چاہیے ۔ ایک غریب نیک مسلمان ایک امیر فاسق سے بہتر ہے
نکاح مسلمانوں کی اہم معاشرتی تقریب ہے اس لیے دعوت ولیمہ میں شریک ہونا معاشرتی تعلقات کے قیام کے لیے بہت اہم اور مفید ہے ۔
دعوت ولیمہ قبول کرنے سے بلا عذر انکار نہیں کرنا چاہیے۔