Book - حدیث 191

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يَضْحَكُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، كِلَاهُمَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ، ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى قَاتِلِهِ فَيُسْلِمُ، فَيُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ»

ترجمہ Book - حدیث 191

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘ اللہ تعالیٰ دو آدمیوں ( کے معاملے) سے ہنستا ہے کہ ان میں سے ایک ، دوسرے کو قتل کرتا ہے اور وہ دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں۔( وہ اس طرح ہوتا ہے کہ) ایک شخص اللہ کی راہ میں جنگ کرتا ہے اور شہید ہو جاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ قاتل( کو توبہ کی توفیق دیتا ہے اور اس) کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ وہ اسلام قبول کر کے اللہ کی راہ میں جنگ کرتا ہے اور شہید ہو جاتا ہے( اس طرح قاتل اور مقتول دونوں شہید ہو کر جنت حاصل کر لیتے ہیں۔’’)
تشریح : (١) اس سے اللہ کی صفت ضحك (ہنسنا) کا ثبوت ملتا ہے لیکن اللہ کی صفات پر ایمان رکھنے کے باوجود انہیں مخلوق کی صفات سے تشبیہ دینا جائز نہیں۔ (2) اللہ کا ہنسنا اس کی رضا مندی اور خوشنودی کا اظہار ہے اور رضا (خوشنودی) بھی اللہ کی ایک صفت ہے۔ (3) انسانوں کے انجام کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے، بڑے سے بڑے مجرم کے بارے میں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت سے نواز دے، اس لیے جب تک کسی شکص کی موت کفر پر نہیں ہوتی اس کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ اسے ہدایت نصیب نہیں ہو گی، لہذا اسے تبلیغ کرتے رہنا چاہیے۔ (4) اسلام قبول کرنے کی وجہ سے پہلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، اس لیے دوسرے آدمی کو ایک مومن کے قتل کے باوجود جہنم کی سزا نہیں ملی۔ (١) اس سے اللہ کی صفت ضحك (ہنسنا) کا ثبوت ملتا ہے لیکن اللہ کی صفات پر ایمان رکھنے کے باوجود انہیں مخلوق کی صفات سے تشبیہ دینا جائز نہیں۔ (2) اللہ کا ہنسنا اس کی رضا مندی اور خوشنودی کا اظہار ہے اور رضا (خوشنودی) بھی اللہ کی ایک صفت ہے۔ (3) انسانوں کے انجام کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے، بڑے سے بڑے مجرم کے بارے میں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت سے نواز دے، اس لیے جب تک کسی شکص کی موت کفر پر نہیں ہوتی اس کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ اسے ہدایت نصیب نہیں ہو گی، لہذا اسے تبلیغ کرتے رہنا چاہیے۔ (4) اسلام قبول کرنے کی وجہ سے پہلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، اس لیے دوسرے آدمی کو ایک مومن کے قتل کے باوجود جہنم کی سزا نہیں ملی۔