Book - حدیث 1906

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ تَهْنِئَةِ النِّكَاحِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي جُشَمَ، فَقَالُوا: بِالرَّفَاءِ، وَالْبَنِينَ، فَقَالَ: لَا تَقُولُوا هَكَذَا، وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ، وَبَارِكْ عَلَيْهِمْ»

ترجمہ Book - حدیث 1906

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: شادی کی مبارک باد حضرت عقیل بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے قبیلہ بنو چشم کی ایک خاتون سے شادی کی، لوگوں نے (مبارک باد کے طور پر) کہا (بالرفاء والبنين) تمہیں آپس میں موافقت ہو اور بیٹے نصیب ہوں۔ حضرت عقیل ؓ نے فرمایا: اس طرح نہ کہو بلکہ جس طرح رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے اس طرح کہو: (اللهم بارك لهم‘ وبارك عليهم) یا اللہ! انہیں برکت دے اور ان پر برکت نازل فرما۔
تشریح : 1۔شادی کے موقع پر دلہا اور دلہن کو مبارک باد دینا اور ان کے حق میں دعائے خیر کرنا مسنون ہے ۔ مبارک باد اور دعائے خیر کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ مبارک الفاظ کہے جائیں جو نبی اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے ادا ہوئےہیں ۔ غیر اسلامی رسمیں اگرچہ بظاہر بے ضرر ہوں اور ان میں کوئی خرابی محسوس نہ ہوتی ہو پھر بھی انہیں ترک کرکے اسلامی رسمیں اختیار کرنا مناسب ہے تاکہ غیر مسلموں سے امتیاز باقی رہے ، اس لیے ایسے رسم و رواج سے اجتناب انتہائی ضروری ہے جو اسلامی آداب معاشرت کے منافی ہیں یا غیر اسلامی عقائد سے تعلق رکھتے ہیں ۔ 1۔شادی کے موقع پر دلہا اور دلہن کو مبارک باد دینا اور ان کے حق میں دعائے خیر کرنا مسنون ہے ۔ مبارک باد اور دعائے خیر کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ مبارک الفاظ کہے جائیں جو نبی اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے ادا ہوئےہیں ۔ غیر اسلامی رسمیں اگرچہ بظاہر بے ضرر ہوں اور ان میں کوئی خرابی محسوس نہ ہوتی ہو پھر بھی انہیں ترک کرکے اسلامی رسمیں اختیار کرنا مناسب ہے تاکہ غیر مسلموں سے امتیاز باقی رہے ، اس لیے ایسے رسم و رواج سے اجتناب انتہائی ضروری ہے جو اسلامی آداب معاشرت کے منافی ہیں یا غیر اسلامی عقائد سے تعلق رکھتے ہیں ۔