Book - حدیث 1902

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابٌ فِي الْمُخَنَّثِينَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَسَمِعَ مُخَنَّثًا وَهُوَ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ: إِنْ يَفْتَحِ اللَّهُ الطَّائِفَ غَدًا، دَلَلْتُكَ عَلَى امْرَأَةٍ تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ، وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَخْرِجُوهُ مِنْ بُيُوتِكُمْ»

ترجمہ Book - حدیث 1902

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: ہیجڑوں کا بیان حضرت زینب بنت ام سلمہ ؓا (اپنی والدہ) ام المومنین ام سلمہ ؓا سے روایت کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو (گھر میں) ایک مخنث کو عبداللہ بن ابوامیہ ؓ سے یہ کہتے سنا: اگر اللہ نے کل طائف کی فتح نصیب فرمائی تو میں تجھے ایک عورت دکھاؤں گا جو (اتنی موٹی ہے کہ) آتی ہے تو چار بل پڑتے (نظر آتے) ہیں، جاتی ہے تو آٹھ بل پڑتے (نظر آتے) ہیں۔ (بہت موٹی اور خوب صورت ہے۔) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اسے گھروں سے نکال دو۔
تشریح : 1۔مخنث دو طرح کے ہوتے ہیں : ایک وہ جو پیدائشی طور پر صنفی طاقت سے محروم ہوتے ہیں اور ان میں اس قسم کے جذبات بھی نہیں ہوتے ۔ دوسرے جو مرادانہ صفات کے حامل ہونے کے باوجود زنانہ وضع قطع اختیار کرتے ہیں ۔ پہلی قسم کے افراد اگر صنفی امور سے بالکل غافل ہوں اور ان کی توجہ صرف کھانے پینے کی طرف ہو تو ان سے پردہ کرنے کے حکم میں سختی نہیں البتہ اگر وہ صنفی امور سے واقف ہوں اور اس قسم کی بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہوں تو ان سے عام مردوں کی طرح پردہ کرنا چاہیے ۔ جو شخص پیدائشی طور پر مرد ہو لیکن وہ عورتوں کا لباس پہنے اور ان کی سی وضع قطع اختیار کرے اسے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے ۔ مرد ہو کر عورت بننا لعنت کا باعت ہے ۔ غیر محرم مرد یا مخنث کو بے جھجک عورتوں کے پاس نہیں چلے جانا چاہیے ۔ اگر وہ آجائے تو عورتوں کو چاہیے کہ پردہ کرلیں۔ 1۔مخنث دو طرح کے ہوتے ہیں : ایک وہ جو پیدائشی طور پر صنفی طاقت سے محروم ہوتے ہیں اور ان میں اس قسم کے جذبات بھی نہیں ہوتے ۔ دوسرے جو مرادانہ صفات کے حامل ہونے کے باوجود زنانہ وضع قطع اختیار کرتے ہیں ۔ پہلی قسم کے افراد اگر صنفی امور سے بالکل غافل ہوں اور ان کی توجہ صرف کھانے پینے کی طرف ہو تو ان سے پردہ کرنے کے حکم میں سختی نہیں البتہ اگر وہ صنفی امور سے واقف ہوں اور اس قسم کی بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہوں تو ان سے عام مردوں کی طرح پردہ کرنا چاہیے ۔ جو شخص پیدائشی طور پر مرد ہو لیکن وہ عورتوں کا لباس پہنے اور ان کی سی وضع قطع اختیار کرے اسے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے ۔ مرد ہو کر عورت بننا لعنت کا باعت ہے ۔ غیر محرم مرد یا مخنث کو بے جھجک عورتوں کے پاس نہیں چلے جانا چاہیے ۔ اگر وہ آجائے تو عورتوں کو چاہیے کہ پردہ کرلیں۔