كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْغِنَاءِ وَالدُّفِّ ضعیف حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَجْلَحُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَنْكَحَتْ عَائِشَةُ ذَاتَ قَرَابَةٍ لَهَا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَهْدَيْتُمُ الْفَتَاةَ؟» قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «أَرْسَلْتُمْ مَعَهَا مَنْ يُغَنِّي» ، قَالَتْ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْأَنْصَارَ قَوْمٌ فِيهِمْ غَزَلٌ، فَلَوْ بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ: أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فَحَيَّانَا وَحَيَّاكُمْ
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: گیت گانا اور دف بجانا
حضرت عبداللہ بن عبس ؓ سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ ؓا نے اپنی ایک رشتہ دار انصاری لڑکی کی شادی کی۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور فرمایا: تم لوگوں نے لڑکی کو رخصت کر دیا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ فرمایا: کیا تم نے اس کے ساتھ کسی کو بھیجا ہے جو گیت گائے؟ ام المومنین ؓا نے کہا: جی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انصار لوگ گیت وغیرہ پسند کرتے ہیں۔ (بہتر ہوتا) اگر تم اس کے ساتھ (کسی کو) بھیجتے جو کہتا: (اتيناكم اتيناكم‘ فحيانا وحياكم) ہم تمہارے پاس آئے ہیں۔ ہم تمہارے پاس آئے ہیں۔ ہمیں بھی مبارک، تمہیں بھی مبارک۔
تشریح :
مذکورہ ورایت کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں کہ یہ روایت سندا ضعیف ہے لیکن اس کی اصل صحیح البخاری میں ہے ، غالبا اسی وجہ سے دیگر محققین نے اس کو شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے ( الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد : 23 ؍280،281 ، و ارواء الغلیل : 7؍51، 52 ، رقم : 1995)
مذکورہ ورایت کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں کہ یہ روایت سندا ضعیف ہے لیکن اس کی اصل صحیح البخاری میں ہے ، غالبا اسی وجہ سے دیگر محققین نے اس کو شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے ( الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد : 23 ؍280،281 ، و ارواء الغلیل : 7؍51، 52 ، رقم : 1995)