Book - حدیث 1899

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْغِنَاءِ وَالدُّفِّ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِبَعْضِ الْمَدِينَةِ، فَإِذَا هُوَ بِجَوَارٍ يَضْرِبْنَ بِدُفِّهِنَّ، وَيَتَغَنَّيْنَ، وَيَقُلْنَ: [البحر الرجز] نَحْنُ جَوَارٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ ... يَا حَبَّذَا مُحَمَّدٌ مِنْ جَارِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُ يَعْلَمُ إِنِّي لَأُحِبُّكُنَّ»

ترجمہ Book - حدیث 1899

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: گیت گانا اور دف بجانا حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ مدینہ کے ایک حصے (ایک محلے یا گلی) سے گزرے تو دیکھا کہ کچھ بچیاں دف بجا بجا کر گا رہی تھیں اور کہہ رہی تھیں: نحن جوار من بني النجار يا حبذا محمد من جار ہم قبیلہ بنو نجار کی لڑکیاں ہیں (اور ہمیں خوشی ہے کہ) حضرت محمد ﷺ (ہمارے) کتنے اچھے ہمسائے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ جانتا ہے کہ میں تم سے محبت رکھتا ہوں۔
تشریح : 1۔چھوٹی بچیاں دف بجائیں تو جائز ہے ، لیکن دوسرے سازوں سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ معزز بزرگ چھوٹی بچیوں سے مناسب الفاظ میں محبت کا اظہار کر سکتا ہے بشرطیکہ کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو ۔ ’’ اللہ جانتا ہے ‘‘ کے الفاظ قسم کا مفہوم رکھتے ہیں ۔ تاکید کے طور پر قسم کے الفاظ بولنا جائز ہے ، خواہ شک و شبہ کا مقام نہ ہو ۔ رسول اللہ ﷺ کو انصار سے محبت تھی کیونکہ انہوں نے اسلام کے لیے بہت قربانیاں دی تھیں ۔ مومنوں کے لیے بھی انصار سے محبت ان کے ایمان کا تقاضا ہے ۔ 1۔چھوٹی بچیاں دف بجائیں تو جائز ہے ، لیکن دوسرے سازوں سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ معزز بزرگ چھوٹی بچیوں سے مناسب الفاظ میں محبت کا اظہار کر سکتا ہے بشرطیکہ کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو ۔ ’’ اللہ جانتا ہے ‘‘ کے الفاظ قسم کا مفہوم رکھتے ہیں ۔ تاکید کے طور پر قسم کے الفاظ بولنا جائز ہے ، خواہ شک و شبہ کا مقام نہ ہو ۔ رسول اللہ ﷺ کو انصار سے محبت تھی کیونکہ انہوں نے اسلام کے لیے بہت قربانیاں دی تھیں ۔ مومنوں کے لیے بھی انصار سے محبت ان کے ایمان کا تقاضا ہے ۔