كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْغِنَاءِ وَالدُّفِّ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو بَكْرٍ، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الْأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الْأَنْصَارُ فِي يَوْمِ بُعَاثٍ، قَالَتْ: وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَبِمَزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدِ الْفِطْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا، وَهَذَا عِيدُنَا»
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: گیت گانا اور دف بجانا
حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت ابوبکر ؓ میرے پاس تشریف لائے تو میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں، وہ شعر ترنم سے پڑھ رہی تھیں جو انصاریوں نے جنگ بعاث کے موقع پر ایک دوسرے کے خلاف کہے تھے۔ وہ (پیشہ ور) گانے والیاں نہیں تھیں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے (یہ حال دیکھ کر) فرمایا: نبی ﷺ کے گھر میں شیطانی راگ کا کیا کام؟ یہ عیدالفطر کا دن تھا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ابوبکر! ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے، اور آج ہماری عید ہے۔
تشریح :
1۔جنگ بعاث ایک جنگ کا نام ہے جو اہل مدینہ میں اس وقت ہوئی تھی جب اہل مدینہ کو ابھی قبول اسلام کا شرف حاصل نہیں ہوا تھا ۔ اس مناسبت سے ہر قبیلے کے شعراء نے جو شیلے شعر کہے تھے ۔
شعر کہنا سننا جائز ہیں بشرطیکہ شرعی حدود کے اندر ہوں ۔
گانے کا پیشہ اختیار کرنا اسلامی معاشرے میں ایک مذموم فعل سمجھا جاتا ہے ۔ اور ایسے افراد قابل احترام نہیں بلکہ قابل نفرت ہیں ۔
غلط کام ہوتا دیکھ کر سختی سے ڈانٹا جا سکتا ہے جبکہ ڈانٹنے والا اس مقام کا حامل ہو کہ غلطی کرنے والا اس کا احترام کرتا ہو اور اس کی ناراضی سے ڈرتا ہو ۔
عید اور شادی وغیرہ کے موقع پر تفریحی پروگرام جائز ہیں بشرطیکہ ان میں کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہو تاہم اس واقعہ سے راگ رنگ کی مخلوط محفلوں اور بے ہودہ گاہوں کا جواز نکالنے کی کوشش کرنا غلط ہے ۔
1۔جنگ بعاث ایک جنگ کا نام ہے جو اہل مدینہ میں اس وقت ہوئی تھی جب اہل مدینہ کو ابھی قبول اسلام کا شرف حاصل نہیں ہوا تھا ۔ اس مناسبت سے ہر قبیلے کے شعراء نے جو شیلے شعر کہے تھے ۔
شعر کہنا سننا جائز ہیں بشرطیکہ شرعی حدود کے اندر ہوں ۔
گانے کا پیشہ اختیار کرنا اسلامی معاشرے میں ایک مذموم فعل سمجھا جاتا ہے ۔ اور ایسے افراد قابل احترام نہیں بلکہ قابل نفرت ہیں ۔
غلط کام ہوتا دیکھ کر سختی سے ڈانٹا جا سکتا ہے جبکہ ڈانٹنے والا اس مقام کا حامل ہو کہ غلطی کرنے والا اس کا احترام کرتا ہو اور اس کی ناراضی سے ڈرتا ہو ۔
عید اور شادی وغیرہ کے موقع پر تفریحی پروگرام جائز ہیں بشرطیکہ ان میں کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہو تاہم اس واقعہ سے راگ رنگ کی مخلوط محفلوں اور بے ہودہ گاہوں کا جواز نکالنے کی کوشش کرنا غلط ہے ۔