Book - حدیث 1893

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ خُطْبَةِ النِّكَاحِ صحیح حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ، وَنَسْتَعِينُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَمَّا بَعْدُ»

ترجمہ Book - حدیث 1893

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: نکاح کا خطبہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: (الحمدلله نحمده...) سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اس کی حؐد کرتے ہیں، اس سے مدد مانگتے ہیں۔ اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں سے اور اپنے اعمال کی برائی سے اس کی پناہ میں آتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ ہدایت سے محروم رکھے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اکیلے اللہ کے سوا کوئی موبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اور یہ کہ حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ ا بعد.
تشریح : 1۔اہم بات چیت اللہ تعالیٰ کی تعریف سے شروع کرنا مسنون ہے ۔ ہر کام میں اللہ سے مدد مانگنا اور اسی سے توفیق طلب کرنا توحید کا حصہ ہے ۔ انسان کا دل گناہ کی طرف مائل ہۃتا ہے جس کے نتیجے میں برے کام سرزد ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات انسان ایک کام کو اپنے لیے بہتر سمجھ کر کرتا ہے لیکن اس کا انجام اچھا نہیں ہوتا ۔ ان برے نتائج سے اللہ کی رحمت کے ساتھ ہی محفوظ رہا جا سکتا ہے لہذا اللہ ہی سے دعا کی جاتی ہے کہ نکاح کا معاملہ ہو یا دوسرے اہم معاملات اللہ اس کا انجام بہتر کرے ۔ ہدایت اور گمراہی اللہ کے ہاتھ میں ہے لہذا اسی سے ہدایت اور رہنمائی طلب کی جاتی ہے ۔ 1۔اہم بات چیت اللہ تعالیٰ کی تعریف سے شروع کرنا مسنون ہے ۔ ہر کام میں اللہ سے مدد مانگنا اور اسی سے توفیق طلب کرنا توحید کا حصہ ہے ۔ انسان کا دل گناہ کی طرف مائل ہۃتا ہے جس کے نتیجے میں برے کام سرزد ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات انسان ایک کام کو اپنے لیے بہتر سمجھ کر کرتا ہے لیکن اس کا انجام اچھا نہیں ہوتا ۔ ان برے نتائج سے اللہ کی رحمت کے ساتھ ہی محفوظ رہا جا سکتا ہے لہذا اللہ ہی سے دعا کی جاتی ہے کہ نکاح کا معاملہ ہو یا دوسرے اہم معاملات اللہ اس کا انجام بہتر کرے ۔ ہدایت اور گمراہی اللہ کے ہاتھ میں ہے لہذا اسی سے ہدایت اور رہنمائی طلب کی جاتی ہے ۔