Book - حدیث 1892

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ خُطْبَةِ النِّكَاحِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: أُوتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَوَامِعَ الْخَيْرِ، وَخَوَاتِمَهُ، أَوْ قَالَ: فَوَاتِحَ الْخَيْرِ، فَعَلَّمَنَا خُطْبَةَ الصَّلَاةِ، وَخُطْبَةَ الْحَاجَةِ، خُطْبَةُ الصَّلَاةِ: «التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ، وَخُطْبَةُ الْحَاجَةِ: أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَحْمَدُهُ، وَنَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ تَصِلُ خُطْبَتَكَ بِثَلَاثِ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ} [آل عمران: 102] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، {وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ} [النساء: 1] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، {اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ} [الأحزاب: 71] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ

ترجمہ Book - حدیث 1892

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: نکاح کا خطبہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کو بھلائی کی جامع چیزیں اور اس کی آخری چیزیں عطا ہوئیں۔ یا فرمایا: نیکی کے شروع اور آخر کی چیزیں (یا الفاظ)۔ چنانچہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز کا خطبہ بھی سکھایا اور حاجت کا خطبہ بھی۔نماز کا خطبہ یہ ہے: (التحيات لله والصلوات والطيبات‘ السلام عليكم ايها النبي ورحمة الله وبركاته‘ السلام علينا وعلي عباد الله الصالحين‘ اشهد ان لا اله الا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور خطبہ حاجت یہ ہے: (الحمدلله نحمده و نستتعنه ونستغفره ونعوذبالله من شرور انفسنا ومن سيئات اعمالنا‘ من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له. واشهد ان لا اله الا الله وحده لا شريك له‘ واشهد ان محمدا عبده ورسوله) تمام تعریف اللہ کے لیے ہے، ہم اس کی تعریف کرتے ہیں، اس سے مدد مانگتے ہیں، اس سے بخشش مانگتے ہیں، ہم اپنے نفسوں کی سرارتوں سے اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ رہنے دے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پھر خطبہ میں کتاب اللہ کی تین آیات بھی پڑھیں: (يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ) اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلمان ہو۔ (يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱتَّقُوا۟ رَ‌بَّكُمُ ٱلَّذِى خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَ‌ٰحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِ‌جَالًا كَثِيرً‌ۭا وَنِسَآءً ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ٱلَّذِى تَسَآءَلُونَ بِهِۦ وَٱلْأَرْ‌حَامَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَ‌قِيبًا) اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کر کے ان دونوں سے مرد اور عورتیں کثرت سے پھیلا دیے۔ اور اس اللہ سے ڈرو جس کے نام سے تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو۔ اور رشتے ناتے توڑنے سے بچو، بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے۔ (يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَقُولُوا۟ قَوْلًا سَدِيدًا ﴿٧٠﴾ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَـٰلَكُمْ وَيَغْفِرْ‌ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَ‌سُولَهُۥ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴿٧١﴾) اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو، اور سیدھی (دو ٹوک اور سچی) بات کہو۔ وہ (اللہ) تمہارے کام سنوار دے گا، اور تمہارے گناہ معاف فر دے گا اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے تو یقینا اس نے بڑی کامیابی حاصل کر لی۔
تشریح : 1۔حدیث کے متن میں یہ آیات مختصر طور پر ذکر کی گئی ہیں ۔ ہم نے ترجمہ میں پوری آیات ذکر کر دی ہیں ۔ جو امع الخیر کا مطلب یہ ہے کہ ایسے نیکی کے کام جن میں سے ایک ایک کام زندگی کے مختلف شعبوں پر اثر انداز ہو کر انہیں صحیح رخ پر ڈال دیتا ہے ۔ فواتح الخیر ( نیکی کے شروع کے کام ) سے بھی یہی مراد ہے ۔ نیکی کے آخر کی چیزوں یا کلمات سے مراد یہ ہے کہ ایسے عمل یا کلمات جن کی وجہ سے انسان نیکی کے اعلٰی سے اعلٰی درجات پر پہنچ سکتا ہے ۔ واللہ اعلم خطبہ خطاب کو کہتے ہیں ۔ نماز کے خطبہ سے مراد وہ دعائیں ہیں جن کے ذریعے سے بندہ اپنے رب سے مخاطب ہوتا ہے ۔ خطبہ حاجت سے مراد وہ کلمات ہیں جو رسول اللہ ﷺ ہر اہم موقع پر خطاب فرماتے وقت ابتدا میں ارشاد فرماتے تھے ۔ جمعے کے خطبے میں بھی یہ الفاظ پڑھے جاتے ہیں ۔ نکاح زندگی کا ایک اہم موڑ ہے لہذا اس اہم موقع پر یہ الفاظ اور آیات پڑھ کر ایجاب و قبول کرانا چاہیے ۔ ان آیات میں عائلی زندگی کے بارے میں بنیادی رہنمائی کے بارے میں ارشارات موجود ہیں ۔ علمائے کرام کو چاہیے کہ حاضرین کو اس مناسبت سے مختصرا وعظ و نصیحت فرمائیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ خطبہ اور ایجاب و قبول بعد میں کروانا چاہیے۔ یہ روایت بعض محدثین کے نزدیک صحیح ہے ۔ 1۔حدیث کے متن میں یہ آیات مختصر طور پر ذکر کی گئی ہیں ۔ ہم نے ترجمہ میں پوری آیات ذکر کر دی ہیں ۔ جو امع الخیر کا مطلب یہ ہے کہ ایسے نیکی کے کام جن میں سے ایک ایک کام زندگی کے مختلف شعبوں پر اثر انداز ہو کر انہیں صحیح رخ پر ڈال دیتا ہے ۔ فواتح الخیر ( نیکی کے شروع کے کام ) سے بھی یہی مراد ہے ۔ نیکی کے آخر کی چیزوں یا کلمات سے مراد یہ ہے کہ ایسے عمل یا کلمات جن کی وجہ سے انسان نیکی کے اعلٰی سے اعلٰی درجات پر پہنچ سکتا ہے ۔ واللہ اعلم خطبہ خطاب کو کہتے ہیں ۔ نماز کے خطبہ سے مراد وہ دعائیں ہیں جن کے ذریعے سے بندہ اپنے رب سے مخاطب ہوتا ہے ۔ خطبہ حاجت سے مراد وہ کلمات ہیں جو رسول اللہ ﷺ ہر اہم موقع پر خطاب فرماتے وقت ابتدا میں ارشاد فرماتے تھے ۔ جمعے کے خطبے میں بھی یہ الفاظ پڑھے جاتے ہیں ۔ نکاح زندگی کا ایک اہم موڑ ہے لہذا اس اہم موقع پر یہ الفاظ اور آیات پڑھ کر ایجاب و قبول کرانا چاہیے ۔ ان آیات میں عائلی زندگی کے بارے میں بنیادی رہنمائی کے بارے میں ارشارات موجود ہیں ۔ علمائے کرام کو چاہیے کہ حاضرین کو اس مناسبت سے مختصرا وعظ و نصیحت فرمائیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ خطبہ اور ایجاب و قبول بعد میں کروانا چاہیے۔ یہ روایت بعض محدثین کے نزدیک صحیح ہے ۔