Book - حدیث 189

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ بِيَدِهِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْخَلْقَ: رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي

ترجمہ Book - حدیث 189

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘ اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو پیدا کرنے سے پہلے اپنے ہاتھ سے اپنی ذات کے میں یہ تحریر فر دیا ہے: میری رحمت میرے غضب سے بڑھ گئی۔’’
تشریح : اس حدیث میں اللہ تعالیی کی صفت رحمت اور صفت غضب کا ثبوت ہے اور اللہ تعالیی کے ہاتھ مبارک کا ذکر ہے۔ ان تمام پر بلا تشبیہ ایمان لانا ضروری ہے۔ اور ہاتھ کا مطلب قدرت لینا بھی درست نہیں کیونکہ اس طرح دو صفات کو ایک صفت کے معنی میں لینے سے دوسری صفت کا انکار ہوتا ہے۔ اللہ کے دو ہاتھوں کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے۔ ارشاد ہے: (قالَ يـإِبليسُ ما مَنَعَكَ أَن تَسجُدَ لِما خَلَقتُ بِيَدَىَّ) (ص:75) فرمایا: اے ابلیس! تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا۔ اس حدیث میں اللہ تعالیی کی صفت رحمت اور صفت غضب کا ثبوت ہے اور اللہ تعالیی کے ہاتھ مبارک کا ذکر ہے۔ ان تمام پر بلا تشبیہ ایمان لانا ضروری ہے۔ اور ہاتھ کا مطلب قدرت لینا بھی درست نہیں کیونکہ اس طرح دو صفات کو ایک صفت کے معنی میں لینے سے دوسری صفت کا انکار ہوتا ہے۔ اللہ کے دو ہاتھوں کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے۔ ارشاد ہے: (قالَ يـإِبليسُ ما مَنَعَكَ أَن تَسجُدَ لِما خَلَقتُ بِيَدَىَّ) (ص:75) فرمایا: اے ابلیس! تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا۔