Book - حدیث 1889

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ صَدَاقِ النِّسَاءِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ يَتَزَوَّجُهَا؟» ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ» ، فَقَالَ: لَيْسَ مَعِي، قَالَ: «قَدْ زَوَّجْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ»

ترجمہ Book - حدیث 1889

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: عورتوں کا حق مہر حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس سے کون نکاح کرے گا؟ ایک آدمی نے کہا: میں۔ نبی ﷺ نے اسے فرمایا: اسے (حق مہر) دو، خواہ لوہے کی انگوٹھی ہو۔ اس نے کہا: میرے پاس (لوہے کی انگوٹھی بھی) نہیں ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تجھے جو قرآن یاد ہے میں نے اس کے عوض اس کا نکاح تجھ سے کر دیا۔
تشریح : 1۔حق مہر کی کم سے کم کوئی مقدر مقرر نہیں ہے ۔ استعمال کی معمولی سے معمولی چیزیں بھی حق مہر مقرر ہو سکتی ہے ، بشرطیکہ عورت رضامند ہو ۔ کوئی غیر مادی فائدہ بھی حق مہر ہو سکتا ہے ، جیسے حضرت موسیٰ نے دس سال اپنے سسرال کی خدمت کی اور ان کی بکریاں چرائیں ۔ ( القصص 28:27۔29) بعض علماء نے حدیث کے آخری جملے کا ترجمہ یوں کیا ہے : ’’ تجھے جو قرآن یاد ہے ، میں نے اس کی وجہ سے اس کا نکاح تجھ سے کردیا ۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ بعد میں جب ممکن ہو اسے مہر مثل ادا کردینا ۔ وہ کہتے ہیں : مہر کے لیے مادی چیزکا ہونا ضروری ہے لیکن ان کا یہ موقف درست نہیں کیونکہ یہ واقعہ صحیح مسلم میں ان الفاظ میں مروی ہے : (انطلق فقد زوجتكها فعلمها من القرآن) ’’ جاؤ میں نے اس سے تمہارا نکاح کردیا ، لہذا اسے قرآن سکھا دینا ۔‘‘( صحیح مسلم ، النکاح ، باب الصداق و جواز کونہ تعلیم القرآن ....... حدیث : 1425) اس سے معلوم ہوا کہ قرآن سکھانا ہی اس کا حق مہر تھا ۔ 1۔حق مہر کی کم سے کم کوئی مقدر مقرر نہیں ہے ۔ استعمال کی معمولی سے معمولی چیزیں بھی حق مہر مقرر ہو سکتی ہے ، بشرطیکہ عورت رضامند ہو ۔ کوئی غیر مادی فائدہ بھی حق مہر ہو سکتا ہے ، جیسے حضرت موسیٰ نے دس سال اپنے سسرال کی خدمت کی اور ان کی بکریاں چرائیں ۔ ( القصص 28:27۔29) بعض علماء نے حدیث کے آخری جملے کا ترجمہ یوں کیا ہے : ’’ تجھے جو قرآن یاد ہے ، میں نے اس کی وجہ سے اس کا نکاح تجھ سے کردیا ۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ بعد میں جب ممکن ہو اسے مہر مثل ادا کردینا ۔ وہ کہتے ہیں : مہر کے لیے مادی چیزکا ہونا ضروری ہے لیکن ان کا یہ موقف درست نہیں کیونکہ یہ واقعہ صحیح مسلم میں ان الفاظ میں مروی ہے : (انطلق فقد زوجتكها فعلمها من القرآن) ’’ جاؤ میں نے اس سے تمہارا نکاح کردیا ، لہذا اسے قرآن سکھا دینا ۔‘‘( صحیح مسلم ، النکاح ، باب الصداق و جواز کونہ تعلیم القرآن ....... حدیث : 1425) اس سے معلوم ہوا کہ قرآن سکھانا ہی اس کا حق مہر تھا ۔