كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ صَدَاقِ النِّسَاءِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: لَا تُغَالُوا صَدَاقَ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا، أَوْ تَقْوًى عِنْدَ اللَّهِ، كَانَ أَوْلَاكُمْ وَأَحَقَّكُمْ بِهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَصْدَقَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلَا أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُثَقِّلُ صَدَقَةَ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ، وَيَقُولُ: قَدْ كَلِفْتُ إِلَيْكِ عَلَقَ الْقِرْبَةِ، أَوْ عَرَقَ الْقِرْبَةِ وَكُنْتُ رَجُلًا عَرَبِيًّا مَوْلِدًا، مَا أَدْرِي مَا عَلَقُ الْقِرْبَةِ، أَوْ عَرَقُ الْقِرْبَةِ
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: عورتوں کا حق مہر
حضرت ابوالعجفاء سلمی ؓ سے روایت ہے، حضرت عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا: عورتوں کے حق مہر میں غلو نہ کرو، اگر یہ کام (بہت زیادہ حق مہر مقرر کرنا) دنیا میں عزت کا باعث ہوتا، یا اللہ کے ہاں تقویٰ (اور نیکی کا شمار ) ہوتا تو حضرت محمد ﷺ زیادہ حق رکھتے تھے کہ ایسا کرتے۔ بارہ اوقیہ سے زیادہ نہ نبی ﷺ نے اپنی کسی زوجہ محترمہ کو حق مہر دیا اور نہ آپ کی کسی بیٹی کو ملا۔ آدمی اپنی بیوی کے لیے بہت زیادہ حق مہر مقرر کر لیتا ہے۔ بعد میں اس کے دل میں بیوی سے نفرت کا باعث بن جاتا ہے۔ اور وہ کہتا ہے: میں نے تیرے لیے مشکیزے کی رسی اٹھائی۔ یا مشک کا پسینہ برداشت کیا۔
ابوالعجفاء ؓ نے فرمایا: میں مولد عربی تھا، (اس لیے اس محاورے کو سمجھ نہیں سکا۔) معلوم نہیں علق القربة (مشک کی رسی) یا علق القربه (مشک کا پسینہ)، اس کا کیا مطلب ہے۔
تشریح :
1۔جائز کاموں میں افراد و تفریط سے پرہیز کرتے ہوئے درمیانہ انداز اختیار کرنا چاہیے ۔
بہت زیادہ حق مہر مقرر کرنا ثواب کا کام ہے ، نہ عزت کا ۔
طاقت سے بڑھ کر حق مہر مقرر کرنے کا نتیجہ اچھا نہیں نکلتا ۔ مرد اس کی ادائیگی کے لیے محنت مشقت کرتا ہے اور ادا نہیں کر پاتا تو دل میں نفرت پیدا ہوتی ہے ۔ دل میں کہتا ہے کہ میں اس عورت کی وجہ سے مصیبت میں پھنس گیا ہوں جبکہ مناسب حق مہر آسانی سے ادا ہو جاتا ہے جس سے میاں بیوی کی باہمی محبت میں اضافہ ہوتا ہے جو شرعا مقصود ہے ۔
مشکیزے کی رسی اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ مجھے اس رقم کی ادائیگی کے لیے محنت مزدوری کرنی پڑی حتی کہ میں نے ایسے کام بھی کیے جو حقیر سمجھے جاتے ہیں ۔
مشکیزے کا پسینہ بھی یہی مفہوم رکھتا ہے کہ پانی بھرنے کی مزدوری کی اور اس کام میں پسینہ بہایا ، تب میرا حق مہر ادا کرسکا۔ جب اس طرح کی طعن و تشنیع تک نوبت پہنچ جائے تو ازدواجی زندگی تلخ ہو جاتی ہے اس سے بچنے کے لیے حق مہر طاقت کے مطابق ہی مقرر کرنا چاہیے ۔
جب حق مہر کی یہ کیفیت ہے جس کا حکم بھی ہے اور وہ مسنون بھی ہے تو غیر شرعی رسم و رواج پورے کرنے کے لیے جو ناروا اخراجات کا بوجھ اٹھایا جاتا ہے وہ کیسے جائز ہو سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے گھروں میں اکثر جگھڑے ہوتے ہیں اور طلاق تک نوبت پہنچتی ہے ۔
مولد عربی اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے ماں باپ خالص عرب نہ ہوں اسی طرح غیر عربی اور مخلوط النسل کو بھی مولد کہا جاتا ہے ۔
1۔جائز کاموں میں افراد و تفریط سے پرہیز کرتے ہوئے درمیانہ انداز اختیار کرنا چاہیے ۔
بہت زیادہ حق مہر مقرر کرنا ثواب کا کام ہے ، نہ عزت کا ۔
طاقت سے بڑھ کر حق مہر مقرر کرنے کا نتیجہ اچھا نہیں نکلتا ۔ مرد اس کی ادائیگی کے لیے محنت مشقت کرتا ہے اور ادا نہیں کر پاتا تو دل میں نفرت پیدا ہوتی ہے ۔ دل میں کہتا ہے کہ میں اس عورت کی وجہ سے مصیبت میں پھنس گیا ہوں جبکہ مناسب حق مہر آسانی سے ادا ہو جاتا ہے جس سے میاں بیوی کی باہمی محبت میں اضافہ ہوتا ہے جو شرعا مقصود ہے ۔
مشکیزے کی رسی اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ مجھے اس رقم کی ادائیگی کے لیے محنت مزدوری کرنی پڑی حتی کہ میں نے ایسے کام بھی کیے جو حقیر سمجھے جاتے ہیں ۔
مشکیزے کا پسینہ بھی یہی مفہوم رکھتا ہے کہ پانی بھرنے کی مزدوری کی اور اس کام میں پسینہ بہایا ، تب میرا حق مہر ادا کرسکا۔ جب اس طرح کی طعن و تشنیع تک نوبت پہنچ جائے تو ازدواجی زندگی تلخ ہو جاتی ہے اس سے بچنے کے لیے حق مہر طاقت کے مطابق ہی مقرر کرنا چاہیے ۔
جب حق مہر کی یہ کیفیت ہے جس کا حکم بھی ہے اور وہ مسنون بھی ہے تو غیر شرعی رسم و رواج پورے کرنے کے لیے جو ناروا اخراجات کا بوجھ اٹھایا جاتا ہے وہ کیسے جائز ہو سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے گھروں میں اکثر جگھڑے ہوتے ہیں اور طلاق تک نوبت پہنچتی ہے ۔
مولد عربی اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے ماں باپ خالص عرب نہ ہوں اسی طرح غیر عربی اور مخلوط النسل کو بھی مولد کہا جاتا ہے ۔