Book - حدیث 1886

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ صَدَاقِ النِّسَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: كَمْ كَانَ صَدَاقُ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: «كَانَ صَدَاقُهُ فِي أَزْوَاجِهِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشًّا، هَلْ تَدْرِي مَا النَّشُّ؟ هُوَ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ، وَذَلِكَ خَمْسُمِائَةِ دِرْهَمٍ»

ترجمہ Book - حدیث 1886

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: عورتوں کا حق مہر حضرت ابوسلمہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عائشہ ؓا سے سوال کیا: نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کا حق مہر کتنا تھا؟ انہوں نے فرمایا: آپ کی ازواج مطہرات کا حق مہر بارہ اوقیہ اور نش تھا۔ کیا تجھے معلوم ہے نش کیا ہوتا ہے؟ وہ آدھا اوقیہ ہوتا ہے۔ یہ (کل مقدار) پانچ سو درہم ہے۔
تشریح : 1۔نکاح میں حق مہر ضروری ہے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَ‌اءَ ذَٰلِكُمْ أَن تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ‌ مُسَافِحِينَ) ( النساء 4:24) ’’ اور ان ( مذکورہ بالا) عورتوں کے سوا ، دوسری عورتیں تم پر حلال کی گئیں کہ اپنے مال سے ( حق مہر دے کر ) تم ان سے نکاح کرنا چاہو ( تو کر لو) برے کام سے بچنے کے لیے نہ کہ شہوت رانی کرنے کے لیے ۔‘‘ مذکورہ بالا آیت میں شرعی نکاح کی شرائط بیان کی گئی ہیں ۔ اول یہ کہ طلب کرو (أَن تَبْتَغُوا)یعنی دونوں طرف سے ایجاب و قبول ہو ۔ دوسری یہ کہ مال دو (بِأَمْوَالِكُم ) یعنی حق مہر ادا کرو ۔ تیسری یہ کہ ان کو شادی کی دائمی قید میں لانا مقصود ہو ۔ متعہ یا حلالہ نہ ہو (مُّحْصِنِينَ) ’’ قلعہ ( حصن) میں بند کرنے والے ۔ چوتھی شرط یہ ہے کہ چھپی دوستی نہ ہو بلکہ گواہوں کی موجودگی میں نکاح ہو ۔ (ّولا متخذات اخدان ) ’’ نہ چھپی دوستی والیاں ۔‘‘ ( السناء 4:25) ( مفہوم تفسیر احسن البیان ، حافظ صلاح الدین یوسف ) حق مہر بہت زیادہ مقرر نہیں کرنا چاہیے جس کی ادائیگی خاوند کے لیے دشوار ہو اور بہت کم بھی مقرر نہیں کرنا چاہیے جس کی خاوند کی نظر میں کوئی اہمیت نہ ہو ۔ اگر خاوند مفلس ہو تو حق مہر بہت کم بھی مقرر کیا جاسکتا ہے ، خواہ لوہے کا چھلا ہی ہو ۔( صحیح البخاری ، النکاح ، حدیث : 5150 ، وصحیح مسلم ، النکاح ، حدیث :1425) پانچ سو درہم کی مقدار تقریباً ڈیڑھ کلو گرام چاندی کے برابر ہوتی ہے ۔ 1۔نکاح میں حق مہر ضروری ہے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَ‌اءَ ذَٰلِكُمْ أَن تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ‌ مُسَافِحِينَ) ( النساء 4:24) ’’ اور ان ( مذکورہ بالا) عورتوں کے سوا ، دوسری عورتیں تم پر حلال کی گئیں کہ اپنے مال سے ( حق مہر دے کر ) تم ان سے نکاح کرنا چاہو ( تو کر لو) برے کام سے بچنے کے لیے نہ کہ شہوت رانی کرنے کے لیے ۔‘‘ مذکورہ بالا آیت میں شرعی نکاح کی شرائط بیان کی گئی ہیں ۔ اول یہ کہ طلب کرو (أَن تَبْتَغُوا)یعنی دونوں طرف سے ایجاب و قبول ہو ۔ دوسری یہ کہ مال دو (بِأَمْوَالِكُم ) یعنی حق مہر ادا کرو ۔ تیسری یہ کہ ان کو شادی کی دائمی قید میں لانا مقصود ہو ۔ متعہ یا حلالہ نہ ہو (مُّحْصِنِينَ) ’’ قلعہ ( حصن) میں بند کرنے والے ۔ چوتھی شرط یہ ہے کہ چھپی دوستی نہ ہو بلکہ گواہوں کی موجودگی میں نکاح ہو ۔ (ّولا متخذات اخدان ) ’’ نہ چھپی دوستی والیاں ۔‘‘ ( السناء 4:25) ( مفہوم تفسیر احسن البیان ، حافظ صلاح الدین یوسف ) حق مہر بہت زیادہ مقرر نہیں کرنا چاہیے جس کی ادائیگی خاوند کے لیے دشوار ہو اور بہت کم بھی مقرر نہیں کرنا چاہیے جس کی خاوند کی نظر میں کوئی اہمیت نہ ہو ۔ اگر خاوند مفلس ہو تو حق مہر بہت کم بھی مقرر کیا جاسکتا ہے ، خواہ لوہے کا چھلا ہی ہو ۔( صحیح البخاری ، النکاح ، حدیث : 5150 ، وصحیح مسلم ، النکاح ، حدیث :1425) پانچ سو درہم کی مقدار تقریباً ڈیڑھ کلو گرام چاندی کے برابر ہوتی ہے ۔