Book - حدیث 1878

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ نِكَاحِ الصِّغَارِ يُزَوِّجُهُنَّ غَيْرُ الْآبَاءِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ حِينَ هَلَكَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ تَرَكَ ابْنَةً لَهُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَزَوَّجَنِيهَا خَالِي قُدَامَةُ، وَهُوَ عَمُّهَا، وَلَمْ يُشَاوِرْهَا، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا هَلَكَ أَبُوهَا، فَكَرِهَتْ نِكَاحَهُ، وَأَحَبَّتِ الْجَارِيَةُ أَنْ يُزَوِّجَهَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، فَزَوَّجَهَا إِيَّاهُ

ترجمہ Book - حدیث 1878

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: باپ کے علاوہ دوسرے سرپرست چھوٹی بچی کا نکاح کر دیں تو؟ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت عثمان بن معظون ؓ ایک بیٹی چھوڑ کر فوت ہو گئے۔ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ اس کے والد کی وفات کے بعد میرے ماموں حضرت قدامہ ؓ نے، جو اس لڑکی کے چچا تھے، اس سے مشورہ لیے بغیر مجھ سے اس کا نکاح کر دیا۔ اس نے ان کے کیے ہوئے رشتے کو پسند نہ کیا۔ وہ چاہتی تھی کہ وہ اس کا نکاح حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے کرتے، چنانچہ حضرت قدامہ ؓ نے (پہلا نکاح فسخ کر کے) اس کا نکاح ان (حضرت مغیرہ ؓ) سے کر دیا۔
تشریح : 1۔مصنف نے باب کا یہ عنوان مقرر کر کے اشارہ کیا ہے کہ جس طرح باپ اپنی نابالغ بیٹی کا نکاح اس سے مشورہ لیے بغیر کر سکتا ہے ۔ دوسرا کوئی سرپرست مثلا ماموں یا چچا وغیرہ اس طرح نہیں کر سکتا بلکہ بچی سے مشورہ لینا چاہیے ۔ بظاہر اس حدیث میں کوئی لفظ ایسا نہیں جس سے معلوم ہو کہ وہ لڑکی بالغ تھی یا نا بالغ۔ ممکن ہے کسی دوسری سند سے اس کی صراحت مروی ہو کہ وہ نابالغ تھی ۔ واللہ اعلم بالغ ہونے کی صورت میں تو اس کی رضا مندی ضروری تھی اور چونکہ پہلا نکاح رضامندی کے بغیر کیا گیا تھا اس لیے اسے فسخ کر دیا گیا ۔ اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ موصوفہ بالغ تھی .........رضی اللہ عنہا.... 1۔مصنف نے باب کا یہ عنوان مقرر کر کے اشارہ کیا ہے کہ جس طرح باپ اپنی نابالغ بیٹی کا نکاح اس سے مشورہ لیے بغیر کر سکتا ہے ۔ دوسرا کوئی سرپرست مثلا ماموں یا چچا وغیرہ اس طرح نہیں کر سکتا بلکہ بچی سے مشورہ لینا چاہیے ۔ بظاہر اس حدیث میں کوئی لفظ ایسا نہیں جس سے معلوم ہو کہ وہ لڑکی بالغ تھی یا نا بالغ۔ ممکن ہے کسی دوسری سند سے اس کی صراحت مروی ہو کہ وہ نابالغ تھی ۔ واللہ اعلم بالغ ہونے کی صورت میں تو اس کی رضا مندی ضروری تھی اور چونکہ پہلا نکاح رضامندی کے بغیر کیا گیا تھا اس لیے اسے فسخ کر دیا گیا ۔ اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ موصوفہ بالغ تھی .........رضی اللہ عنہا....