Book - حدیث 1873

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَنْ زَوَّجَ ابْنَتَهُ وَهِيَ كَارِهَةٌ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّيْنِ، أَخْبَرَاهُ: «أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ ابْنَةً لَهُ، فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ لَهُ، فَرَدَّ عَلَيْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا» ، فَنَكَحَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ وَذَكَرَ يَحْيَى «أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا»

ترجمہ Book - حدیث 1873

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: بیٹی کی ناراضی کے باوجود اس کا نکاح کر دینا حضرت عبدالرحمٰن بن یزید انصاری اور حضرت مجمع بن یزید انصاری ؓ سے روایت ہے کہ ان کے خاندان کے ایک شخص حضرت خذام ؓ نے اپنی بیٹٰی کا نکاح کر دیا۔ اس نے اپنے والد کے کیے ہوئے نکاح کو پسند نہ کیا، چنانچہ اس نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ عرض کیا۔ آپ نے اس کے والد کا کیا ہوا نکاح کالعدم قرار دے دیا۔ تب اس نے حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذر ؓ سے نکاح کر لیا۔ حضرت یحییٰ بن سعید ؓ نے فرمایا: یہ لڑکی ثیب (بیوی یا طلاق یافتہ) تھی۔
تشریح : 1-(ثیب) کا نکاح اگر اس کی مرضی کے خلاف کر دیا جائے ، تب بھی نکاح منعقد ہو جاتا ہے تاہم وہ عدالت کے ذریعے سے یہ نکاح ختم کراسکتی ہے ۔ اس ناخوش گوار نتیجے سے بچنے کے لیے پہلے ہی افہام و تفہیم سے کسی متفقہ رائے پر پہنچ جانا بہتر ہے ، یعنی نکاح وہاں کیا جائے جہاں عورت بھی راضی ہو اور سرپرست کو بھی اعتراض نہ ہو۔ 1-(ثیب) کا نکاح اگر اس کی مرضی کے خلاف کر دیا جائے ، تب بھی نکاح منعقد ہو جاتا ہے تاہم وہ عدالت کے ذریعے سے یہ نکاح ختم کراسکتی ہے ۔ اس ناخوش گوار نتیجے سے بچنے کے لیے پہلے ہی افہام و تفہیم سے کسی متفقہ رائے پر پہنچ جانا بہتر ہے ، یعنی نکاح وہاں کیا جائے جہاں عورت بھی راضی ہو اور سرپرست کو بھی اعتراض نہ ہو۔