كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ صُهَيْبٍ، قَالَ: تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: {لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ} [يونس: 26] ، وَقَالَ: إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارِ، نَادَى مُنَادٍ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ إِنَّ لَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ مَوْعِدًا يُرِيدُ أَنْ يُنْجِزَكُمُوهُ، فَيَقُولُونَ: وَمَا هُوَ؟ أَلَمْ يُثَقِّلِ اللَّهُ مَوَازِينَنَا، وَيُبَيِّضْ وُجُوهَنَا، وَيُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ، وَيُنْجِنَا مِنَ النَّارِ؟ قَالَ: فَيَكْشِفُ الْحِجَابَ، فَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، فَوَاللَّهِ مَا أَعَطَاهُمُ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنَ النَّظَرِ - يَعْنِي إِلَيْهِ - وَلَا أَقَرَّ لِأَعْيُنِهِمْ
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا
سیدنا صہیب ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:‘‘ جنہوں نے نیکی کی، ان کے لئے بہترین( جزا) ہے اور مزید(انعام بھی۔’’) اور فرمایا:‘‘ جب جنتی جنت میں داخل ہو جائیں گے اور جہنمی جہنم میں پہنچ جائیں گے تو ایک آواز دینے والا آواز دے گا: اے جنت والو! اللہ نے تم سے ایک وعدہ کر رکھا ہے اب وہ اسے پورا کرنا چاہتا ہے، وہ کہیں گے: وہ کیا ہے؟(کیا ابھی اور نعمت بھی باقی ہے؟) کیا اللہ تعالیٰ نے ہماری نیکیوں کے وزن بھاری نہیں کر دیے؟ اور ہمارے چہرے سفید نہیں کر دے، ہمیں جنت میں داخل نہیں کر دیا اور جہنم سے نجات نہیں دے دی؟( اب اس سے بڑھ کر کون سے نعمت ہو سکتی ہے جو ملنے والی ہے؟) آپ نے فرمایا: پھر اللہ تعالیٰ پردہ ہٹادے گا، تو لوگ اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے۔ اللہ کی قسم ! اللہ نے انہیں کوئی نعمت عطا نہیں کی ہوگی جو اپنی زیارت سے زیادہ پیاری اور اس سے زیادہ آنکھیں ٹھنڈی کرنے والی ہو۔’’
تشریح :
(1) اللہ تعالیٰ کا دیدار سب سے عظیم اور سب سے خوش کن نعمت ہے جو اہل جنت کو حاصل ہو گی اور یہ ان کے لیے سب سے محبوب نعمت ہو گی۔ (2) جنت میں داخل ہونا بھی ایک نعمت ہے جو دیدار الہی کے حصول کا ذریعہ ہے اس لیے بعض صوفیاء کا یہ کہنا درست نہیں کہ نیکی کرتے ہوئے جنت کی طمع یا جہنم کا خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔ بلکہ صرف اللہ کی ذات مطلوب ہونی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے نیک مومنوں کی یہ صفت بیان کی ہے کہ وہ یوں دعا کرتے ہیں: (رَبَّنا ءاتِنا فِى الدُّنيا حَسَنَةً وَفِى الءاخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنا عَذابَ النّارِ) (البقرۃ: 201) اے ہمارے مالک! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی نصیب فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے۔
(1) اللہ تعالیٰ کا دیدار سب سے عظیم اور سب سے خوش کن نعمت ہے جو اہل جنت کو حاصل ہو گی اور یہ ان کے لیے سب سے محبوب نعمت ہو گی۔ (2) جنت میں داخل ہونا بھی ایک نعمت ہے جو دیدار الہی کے حصول کا ذریعہ ہے اس لیے بعض صوفیاء کا یہ کہنا درست نہیں کہ نیکی کرتے ہوئے جنت کی طمع یا جہنم کا خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔ بلکہ صرف اللہ کی ذات مطلوب ہونی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے نیک مومنوں کی یہ صفت بیان کی ہے کہ وہ یوں دعا کرتے ہیں: (رَبَّنا ءاتِنا فِى الدُّنيا حَسَنَةً وَفِى الءاخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنا عَذابَ النّارِ) (البقرۃ: 201) اے ہمارے مالک! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی نصیب فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے۔