كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النَّظَرِ إِلَى الْمَرْأَةِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا، فَقَالَ: «اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا» ، فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا، وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ، قَالَ: فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ، وَهِيَ فِي خِدْرِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ، فَانْظُرْ، وَإِلَّا فَأَنْشُدُكَ، كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا فَتَزَوَّجْتُهَا، فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: جس عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو اسے ( ایک نظر) دیکھ لینے کا بیان
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ایک خاتون کا ذکر کیا کہ میں اس سے نکاح کے لیے پیغام بھیجنے والا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جا کر اسے دیکھ لو، امید ہے تمہارے درمیان محبت پیدا ہو جائے گی۔ چنانچہ میں ایک انصاری خاتون کے ہاں گیا اور اس کے والدین سے اس کا رشتہ طلب کیا اور انہیں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد بھی سنایا۔ یوں محسوس ہوا کہ اس کے والدین نے اس چیز کو پسند نہیں کیا (کہ یہ مرد اس لڑکی کو دیکھے۔) لڑکی پردے میں تھی، اس نے یہ بات چیت سن لی، چنانچہ اس نے کہا: اگر تجھے اللہ کے رسول ﷺ نے دیکھنے کاحکم دیا ہے تو دیکھ لے ورنہ میں تجھے قسم دیتی ہوں (کہ جھوٹا بہانہ بنا کر مجھے نہ دیکھنا) اس نے گویا اس بات کو بہت بڑا سمجھا (سنتے ہی اعتبار نہ آیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہو گا) حضرت مغیرہ ؓ فرماتے ہیں: ( میں سچ کہہ رہا تھا، اس لیے) میں نے اسے دیکھ لیا، پھر میں نے اس سے شادی کر لی۔ پھر حضرت مغیرہ ؓ نے اس سے ہم آہنگی پیدا ہو جانے کا ذکر فرمایا۔
تشریح :
1۔والدین نے حدیث نبوی کو ناپسند نہیں کیا بلکہ انہیں یہ بات پسند نہ آئی کہ ایک اجنبی مرد ان کی جوان بچی پر نگاہ ڈالے۔
کنواری جوان بچی کو پردے کا اہتمام کرنا چاہیے ۔
لڑکے کو چاہیے کہ صرف اسی لڑکی کو دیکھے جس سے وہ واقعی نکاح کرنے کا خواہش مند ہو ۔ اس بہانے سے لوگوں کی بچیوں کو دیکھتے پھرنا بہت بری بات ہے ۔ اللہ تعالیٰ دلوں کےخیالات سے باخبر ہے ، اس سے کسی کی خیانت پوشیدہ نہیں ۔
صحابہ اور صحابیات کے دل میں حدیث نبوی کا احترام بہت زیادہ تھا چنانچہ لڑکی کو جب نبی ﷺ کا ارشاد بتایا گیا تو وہ فورا راضی ہو گئی ، حالانکہ طبعی طور پر یہ چیز اس کے لیے ناپسندیدہ تھی ۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کے ذہنوں میں فرمان رسول کی کتنی زیادہ اہمیت تھی ۔
1۔والدین نے حدیث نبوی کو ناپسند نہیں کیا بلکہ انہیں یہ بات پسند نہ آئی کہ ایک اجنبی مرد ان کی جوان بچی پر نگاہ ڈالے۔
کنواری جوان بچی کو پردے کا اہتمام کرنا چاہیے ۔
لڑکے کو چاہیے کہ صرف اسی لڑکی کو دیکھے جس سے وہ واقعی نکاح کرنے کا خواہش مند ہو ۔ اس بہانے سے لوگوں کی بچیوں کو دیکھتے پھرنا بہت بری بات ہے ۔ اللہ تعالیٰ دلوں کےخیالات سے باخبر ہے ، اس سے کسی کی خیانت پوشیدہ نہیں ۔
صحابہ اور صحابیات کے دل میں حدیث نبوی کا احترام بہت زیادہ تھا چنانچہ لڑکی کو جب نبی ﷺ کا ارشاد بتایا گیا تو وہ فورا راضی ہو گئی ، حالانکہ طبعی طور پر یہ چیز اس کے لیے ناپسندیدہ تھی ۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کے ذہنوں میں فرمان رسول کی کتنی زیادہ اہمیت تھی ۔