كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ تَزْوِيجِ الْأَبْكَارِ صحیح حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «أَبِكْرًا أَوْ ثَيِّبًا؟» قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: «فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا؟» ، قُلْتُ: كُنَّ لِي أَخَوَاتٌ، فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، قَالَ: «فَذَاكَ إِذَنْ»
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: کنواری لڑکی سے نکاح کرنا
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں، میں نے ایک خاتون سے نکاح کیا۔ (اس کے بعد جب) میری ملاقات اللہ کے رسول ﷺ سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: جابر! کیا آپ نے شادی کر لی؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے کہا: بیوہ سے۔ فرمایا: کنواری سے کیوں نہ کی جس سے تم دل بہلاتے؟ میں نے کہا: میری کئی بہنیں تھیں۔ مجھے ڈر محسوس ہوا کہ وہ میرے اور ان کے درمیان حائل نہ ہو جائے۔ آپ نے فرمایا: تب یہ بات (درست ہے۔ )
تشریح :
1۔نکاح کے وقت تمام دوستوں اور رشتے داروں کا اجتماع ضروری نہیں ۔
اپنے ساتھیوں اور ماتحتوں کے حالات معلوم کرنا اور ان کی ضرورتیں ممکن حد تک پوری کرنا اچھی عادت ہے ۔
بیوہ یا مطلقہ سے نکاح کرنا عیب نہیں ۔ حدیث میں [ثیب] کالفظ ہے جو بیوہ اور طلاق یافتہ عورت دونوں کے لیے بولا جاتا ہے ۔
جوان آدمی کے لیے جوان عورت سے شادی کرنا بہتر ہےکیونکہ اس میں زیادہ ذہنی ہم آہنگی ہونے کی امید ہوتی ہے ۔
حضرت جابر نے اپنی بہنوں کی تربیت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے بڑی عمر کی خاتون سے نکاح کیا ، اس لیے دوسروں کے فائدے کو سامنے رکھ کر اپنی پسند سے کم تر چیز پر اکتفا کرنا بہت اچھی خوبی ہے ۔
کنبے کے سربراہ کو گھر کے افراد کا مفاد مقدم رکھنا چاہیے۔
1۔نکاح کے وقت تمام دوستوں اور رشتے داروں کا اجتماع ضروری نہیں ۔
اپنے ساتھیوں اور ماتحتوں کے حالات معلوم کرنا اور ان کی ضرورتیں ممکن حد تک پوری کرنا اچھی عادت ہے ۔
بیوہ یا مطلقہ سے نکاح کرنا عیب نہیں ۔ حدیث میں [ثیب] کالفظ ہے جو بیوہ اور طلاق یافتہ عورت دونوں کے لیے بولا جاتا ہے ۔
جوان آدمی کے لیے جوان عورت سے شادی کرنا بہتر ہےکیونکہ اس میں زیادہ ذہنی ہم آہنگی ہونے کی امید ہوتی ہے ۔
حضرت جابر نے اپنی بہنوں کی تربیت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے بڑی عمر کی خاتون سے نکاح کیا ، اس لیے دوسروں کے فائدے کو سامنے رکھ کر اپنی پسند سے کم تر چیز پر اکتفا کرنا بہت اچھی خوبی ہے ۔
کنبے کے سربراہ کو گھر کے افراد کا مفاد مقدم رکھنا چاہیے۔