Book - حدیث 186

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ، آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ، آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ»

ترجمہ Book - حدیث 186

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا سیدنا عبداللہ بن قیس اشعری ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘ دو جنتیں چاندی کی ہیں، ان کے برتن اور ان میں موجود سب چیزیں چاندی کی ہیں۔ اور دو جنتیں سونے کی ہیں، ان کے برتن اور ان میں موجود سب کچھ سونے کا ہے اور لوگوں کو اللہ کی زیارت سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ سوائے اس کے کہ اللہ کے چہرہٴ اقدس پر کبریائی کی چادر ہوگی۔ جنت عدن میں( یہ زیارت ہوگی۔)’’
تشریح : (1) اس حدیث میں دیدار الہی کا اثبات ہے۔ (2) اہل جنت جب جنت میں داخل ہو جائیں گے تو اللہ کی زیارت ہو سکے گی۔ صرف اللہ تعالیٰ کی کبریائی کی چادر دیدار سے مانع ہو گی۔ جب اللہ تعالیٰ اپنی رحمت و فضل کا اظہار کرے گا تو وہ مانع دور اور دیدار کا شرف حاصل ہو جائے گا۔ (3) اللہ تعالیٰ کے چہرہ اقدس پر کبریائی کی چادر ہو گی۔ اس امر کو یوں ہی تسلیم کرنا ہو گا، تاویل کی ضرورت نہیں، ورنہ انکار لازم آئے گا۔(4) جتن کی نعمتیں بے شمار اور بے مثال ہیں۔ قرآن و حدیث میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ صرف اس حڈ تک ہے جس قدر انسان سمجھ سکیں۔ جنت کی چاندی اور سونا بھی دنیا کی چاندی اور سونے کی طرح نہیں، بلکہ اس قدر عمدہ اور اعلیٰ ہے کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ (5) ان جنتوں کی چیزیں سونے چاندی کی ہوں گی، مثلا: برتن، پلنگ، تخت، اور درخت وغیرہ۔ واللہ اعلم. (1) اس حدیث میں دیدار الہی کا اثبات ہے۔ (2) اہل جنت جب جنت میں داخل ہو جائیں گے تو اللہ کی زیارت ہو سکے گی۔ صرف اللہ تعالیٰ کی کبریائی کی چادر دیدار سے مانع ہو گی۔ جب اللہ تعالیٰ اپنی رحمت و فضل کا اظہار کرے گا تو وہ مانع دور اور دیدار کا شرف حاصل ہو جائے گا۔ (3) اللہ تعالیٰ کے چہرہ اقدس پر کبریائی کی چادر ہو گی۔ اس امر کو یوں ہی تسلیم کرنا ہو گا، تاویل کی ضرورت نہیں، ورنہ انکار لازم آئے گا۔(4) جتن کی نعمتیں بے شمار اور بے مثال ہیں۔ قرآن و حدیث میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ صرف اس حڈ تک ہے جس قدر انسان سمجھ سکیں۔ جنت کی چاندی اور سونا بھی دنیا کی چاندی اور سونے کی طرح نہیں، بلکہ اس قدر عمدہ اور اعلیٰ ہے کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ (5) ان جنتوں کی چیزیں سونے چاندی کی ہوں گی، مثلا: برتن، پلنگ، تخت، اور درخت وغیرہ۔ واللہ اعلم.