كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تَرْجُمَانٌ، فَيَنْظُرُ مِنْ عَنْ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، ثُمَّ يَنْظُرُ مِنْ عَنْ أَيْسَرَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، ثُمَّ يَنْظُرُ أَمَامَهُ فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا
سیدنا عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:‘‘ تم میں سے ہر شخص سے اللہ تعالیٰ کلام فرمائے گا، جب کہ بندے اور رب کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا۔ بندہ اپنی دائیں طرف نظر کرے گا، تو وہی اعمال نظر آئیں گے جو اس نے آگے بھیجے ، پھر بائیں طرف نظر کرے گا، تو وہی اعمال نظر آئیں گے جو اس نے آگے بھیجے، پھر سامنے نظر اٹھائے گا، تو سامنے( جہنم کی) آگ نظر آئے گی، لہٰذا جو شخص کسی بھی طرح آگ سے بچ سکتا ہے، وہ ضرور اپنا بچاؤ کرے، اگرچہ آدھی کھجور کے ذریعے سے ہی ہو سکے۔’’
تشریح :
(1) اس حدیث شریف میں اللہ تعالیٰ کی صفت کلام کا ثبوت ہے۔ (بندے کو اپنے اعمال کا خؤد ہی حساب دینا پڑے گا، اس لیے کسی بزرگ کی سفارش وغیرہ پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ (3) جہنم سے بچاؤ کے لیے نیک اعمال ضروری ہیں۔ (4) صدقہ بھی اللہ کے عذاب سے محفوظ رکھنے والا نیک عمل ہے۔ (5) اگر بڑا نیک عمل کرنے کی طاقت نہ ہو تو چھوٹا عمل کر لینا چاہیے، کچھ نہ کرنے سے چھوٹی نیکی بھی بہتر ہے۔ (6) کسی نیکی کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے، خلوص کے ساتھ کی گئی چھوٹی سی نیکی بھی اللہ کی رحمت کے حصول کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
(1) اس حدیث شریف میں اللہ تعالیٰ کی صفت کلام کا ثبوت ہے۔ (بندے کو اپنے اعمال کا خؤد ہی حساب دینا پڑے گا، اس لیے کسی بزرگ کی سفارش وغیرہ پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ (3) جہنم سے بچاؤ کے لیے نیک اعمال ضروری ہیں۔ (4) صدقہ بھی اللہ کے عذاب سے محفوظ رکھنے والا نیک عمل ہے۔ (5) اگر بڑا نیک عمل کرنے کی طاقت نہ ہو تو چھوٹا عمل کر لینا چاہیے، کچھ نہ کرنے سے چھوٹی نیکی بھی بہتر ہے۔ (6) کسی نیکی کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے، خلوص کے ساتھ کی گئی چھوٹی سی نیکی بھی اللہ کی رحمت کے حصول کا ذریعہ بن سکتی ہے۔