كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ النِّكَاحِ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ قَالَ: حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي، وَتَزَوَّجُوا، فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ، وَمَنْ كَانَ ذَا طَوْلٍ فَلْيَنْكِحْ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ»
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: نکاح کی فضیلت
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نکاح میرا طریقہ ہے۔ اور جو شخص میرے طریقے پر عمل نہیں کرتا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔ شادیاں کیا کرو کیونکہ میں تمہاری کثرت کی بنا پر دوسری امتوں پر فخڑ کروں گا، جو (مالی طور پر) استطاعت رکھتا ہو وہ (ضرور) نکاح کرے اور جسے (رشتہ) نہ ملے، وہ روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ خواہش کو کچل دیتا ہے۔
تشریح :
1۔نکاح میرا طریقہ ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اہل و عیال والی زندگی گزارنا اسلام کا ایک اہم اصول ہے ۔ یہود و نصاریٰ اور ہندوؤں وغیرہ کا طریقہ یہ ہے کہ ان کے ہاں غیر شادی شدہ زندگی گزارنا اور بزعم خویش عبادت وریاضت میں مشغول رہنا افضل اور قابل تعریف سمجھا جاتا ہے ۔
نکاح کا ایک روحانی فائدہ یہ بھی ہے کہ اولاد کی صحیح تربیت کر کے انہیں اسلامی معاشرے کے مفید ارکان بنانا بھی ایک اہم دینی خدمت ہے ۔ اور دوسروں کو اچھے کاموں کی ترغیب دلانے سے خود سیدھی راہ پر گامزن رہنا آسان ہو جاتا ہے ۔
مسلمانوں کے لیے اولاد کی کثرت شرعا مطلوب ہے لہذا اس کے لیے کوشش کرنا یعنی نکاح کرنا اور ازدواجی تعلقات قائم رکھنا بھی شرعا مستحسن ہے ۔ نکاح روحانی ترقی میں رکاوٹ نہیں ۔
1۔نکاح میرا طریقہ ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اہل و عیال والی زندگی گزارنا اسلام کا ایک اہم اصول ہے ۔ یہود و نصاریٰ اور ہندوؤں وغیرہ کا طریقہ یہ ہے کہ ان کے ہاں غیر شادی شدہ زندگی گزارنا اور بزعم خویش عبادت وریاضت میں مشغول رہنا افضل اور قابل تعریف سمجھا جاتا ہے ۔
نکاح کا ایک روحانی فائدہ یہ بھی ہے کہ اولاد کی صحیح تربیت کر کے انہیں اسلامی معاشرے کے مفید ارکان بنانا بھی ایک اہم دینی خدمت ہے ۔ اور دوسروں کو اچھے کاموں کی ترغیب دلانے سے خود سیدھی راہ پر گامزن رہنا آسان ہو جاتا ہے ۔
مسلمانوں کے لیے اولاد کی کثرت شرعا مطلوب ہے لہذا اس کے لیے کوشش کرنا یعنی نکاح کرنا اور ازدواجی تعلقات قائم رکھنا بھی شرعا مستحسن ہے ۔ نکاح روحانی ترقی میں رکاوٹ نہیں ۔