كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فَضْلِ الصَّدَقَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنِ الرَّبَابِ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ صُلَيْعٍ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، وَعَلَى ذِي الْقَرَابَةِ اثْنَتَانِ: صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ
کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل
باب: صدقہ کی فضیلت
حضرت سلمان بن عامر ضبی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسکین کو صدقہ دینا صدقہ ہے، اور رشتے داروں کو (صدقہ دینا) دو نیکیاں ہیں: صدقہ بھی، اور صلہ رحمی بھی۔
تشریح :
1۔زکاۃ اور صدقہ دینے میں اپنے عزیز و اقارب کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے ۔
زکاۃ و صدقات جس طرح کسی اجنبی کو دینے سے ادا ہو جاتے ہیں ، اسی طرح اپنے عزیز و اقارب کو ادا کرنے سے بھی ادا ہو جاتے ہیں بلکہ زیادہ ثواب کا باعث ہوتے ہیں ۔
جن افراد کا نان و نفقہ شرعا صدقہ دینے والے کے ذمے ہے ، انہیں دینے سے زکاۃ و صدقات ادا نہیں ہوتے ، لہذا ان کے علاوہ دیگر رشتے داروں کو دینا چاہیے ۔
1۔زکاۃ اور صدقہ دینے میں اپنے عزیز و اقارب کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے ۔
زکاۃ و صدقات جس طرح کسی اجنبی کو دینے سے ادا ہو جاتے ہیں ، اسی طرح اپنے عزیز و اقارب کو ادا کرنے سے بھی ادا ہو جاتے ہیں بلکہ زیادہ ثواب کا باعث ہوتے ہیں ۔
جن افراد کا نان و نفقہ شرعا صدقہ دینے والے کے ذمے ہے ، انہیں دینے سے زکاۃ و صدقات ادا نہیں ہوتے ، لہذا ان کے علاوہ دیگر رشتے داروں کو دینا چاہیے ۔