Book - حدیث 1840

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَنْ سَأَلَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَأَلَ، وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ، جَاءَتْ مَسْأَلَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُدُوشًا، أَوْ خُمُوشًا، أَوْ كُدُوحًا فِي وَجْهِهِ» ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا يُغْنِيهِ؟ قَالَ «خَمْسُونَ دِرْهَمًا، أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ» فَقَالَ رَجُلٌ لِسُفْيَانَ: إِنَّ شُعْبَةَ، لَا يُحَدِّثُ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، فَقَالَ سُفْيَانُ: قَدْ حَدَّثَنَاهُ زُبَيْدٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ

ترجمہ Book - حدیث 1840

کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل باب: مال دار ہوتے ہوئے ( بلا ضرورت) سوال کرنا حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کے پاس اتنا کچھ تھا کہ اسے (سوال سے) مستغنی کر دے، پھر بھی اس نے سوال کیا تو قیامت کے دن اس کا سوال اس کے چہرے میں خراشوں اور زخموں کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! کتنا مال اسے غنی قرار دلوا سکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: پچاس درہم یا اتنی قیمت کا سونا۔ ایک آدمی نے سفیان سے کہا کہ شعبہ تو حکیم بن جبیر سے بیان نہیں کرتے تو سفیان نے کہا کہ ہمیں یہ حدیث زبید نے محمد بن عبدالرحمٰن بن زیدی کے واسطے سے بیان کی ہے۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے : ( الموسوعۃ الحدیثۃ مسند الامام احمد : 6؍195،196 ، 197، والصحیحۃ ، رقم : 499) ۔ تھوڑی بہت رقم بھی موجود ہو تو سوال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ سوال سے اجتناب ضروری ہونے کے لیے صاحب نصاب ہونا شرط نہیں کیونکہ چاندی میں زکاۃ کا نصاب دو سو درہم ہے ، جب کہ رسول اللہ ﷺ نے پچاس درہم چاندی کے مالک کو مانگنے کی اجازت نہیں دی ۔ حدیث میں چاندی اور سونے کا ذکر کیا کیا ہے کیونکہ اس وقت درہم و دینار چاندی اور سونے کے ہوتے تھے ۔ ایک درہم موجودہ وزن کے اعتبار سے 2.975 یا 3.06 گرام چاندی کے مساوی ہوتا ہے ۔ اس اعتبار سے پچاس درہم تقریباً 13 تولے چاندی کے برابر ہوں گے ۔ اس کی موجودہ قیمت ہر وقت معلوم کی جاسکتی ہے ۔ بعض صورتوں میں ایک مال دار آدمی کے لیے بھی سوال کرنا جائز ہو جاتا ہے ۔ ان صورتوں کا ذکر اگلے باب میں آ رہا ہے ۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے : ( الموسوعۃ الحدیثۃ مسند الامام احمد : 6؍195،196 ، 197، والصحیحۃ ، رقم : 499) ۔ تھوڑی بہت رقم بھی موجود ہو تو سوال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ سوال سے اجتناب ضروری ہونے کے لیے صاحب نصاب ہونا شرط نہیں کیونکہ چاندی میں زکاۃ کا نصاب دو سو درہم ہے ، جب کہ رسول اللہ ﷺ نے پچاس درہم چاندی کے مالک کو مانگنے کی اجازت نہیں دی ۔ حدیث میں چاندی اور سونے کا ذکر کیا کیا ہے کیونکہ اس وقت درہم و دینار چاندی اور سونے کے ہوتے تھے ۔ ایک درہم موجودہ وزن کے اعتبار سے 2.975 یا 3.06 گرام چاندی کے مساوی ہوتا ہے ۔ اس اعتبار سے پچاس درہم تقریباً 13 تولے چاندی کے برابر ہوں گے ۔ اس کی موجودہ قیمت ہر وقت معلوم کی جاسکتی ہے ۔ بعض صورتوں میں ایک مال دار آدمی کے لیے بھی سوال کرنا جائز ہو جاتا ہے ۔ ان صورتوں کا ذکر اگلے باب میں آ رہا ہے ۔