كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الْمَسْأَلَةِ صحیح عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَمَنْ يَتَقَبَّلُ لِي بِوَاحِدَةٍ أَتَقَبَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟» قُلْتُ: أَنَا، قَالَ: «لَا تَسْأَلِ النَّاسَ شَيْئًا» قَالَ: فَكَانَ ثَوْبَانُ يَقَعُ سَوْطُهُ وَهُوَ رَاكِبٌ، فَلَا يَقُولُ لِأَحَدٍ: نَاوِلْنِيهِ، حَتَّى يَنْزِلَ فَيَأْخُذَهُ
کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل
باب: مانگنے کی ممانعت کا بیان
حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کون میری ایک بات (پر پابندی سے عمل کرنے) کا ذمہ اٹھاتا ہے، میں اسے جنت کا ذمہ دیتا ہوں؟ میں نے کہا: میں (یہ ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔) آپ ﷺ نے فرمایا: لوگوں سے کچھ نہ مانگنا۔
حضرت عبدالرحمٰن بن یزید ؓ نے بیان فرمایا: ثوبان ؓ سواری پر ہوتے اور کوڑا (ہاتھ سے) گر جاتا تو کسی سے نہ کہتے تھے کہ یہ پکڑانا بلکہ خود اتر کر پکڑ لیتے تھے۔
تشریح :
1۔استغناء دخول جنت کا باعث ہے ۔
جو کام انسان خود کرسکتا ہو اس کے لیے کسی کی مدد نہ لینا افضل ہے ۔
صحابہ کرام ارشاد نبوی پر زیادہ سے زیادہ ممکن حد تک عمل پیرا رہتے تھے ۔
اس حدیث سے حضرت ثوبان کی عظمت اور شان کا اظہار ہوتا ہے کہ انہیں رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے جنت کا وعدہ حاصل ہوا۔
1۔استغناء دخول جنت کا باعث ہے ۔
جو کام انسان خود کرسکتا ہو اس کے لیے کسی کی مدد نہ لینا افضل ہے ۔
صحابہ کرام ارشاد نبوی پر زیادہ سے زیادہ ممکن حد تک عمل پیرا رہتے تھے ۔
اس حدیث سے حضرت ثوبان کی عظمت اور شان کا اظہار ہوتا ہے کہ انہیں رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے جنت کا وعدہ حاصل ہوا۔