Book - حدیث 1836

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الْمَسْأَلَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ أَحْبُلَهُ، فَيَأْتِيَ الْجَبَلَ، فَيَجِيءَ بِحُزْمَةِ حَطَبٍ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا، فَيَسْتَغْنِيَ بِثَمَنِهَا، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ، أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ»

ترجمہ Book - حدیث 1836

کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل باب: مانگنے کی ممانعت کا بیان حضرت ہشام بن عروہ اپنے والد حضرت عروہ بن زبیر سے اور وہ ہشام کے دادا (حضرت زبیر بن عوام ؓ) سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آدمی کا رسی لے کر پہاڑ پر جانا، اور (وہاں سے) ایندھن کا گٹھا اپنی پیٹھ پر (اٹھا کر) لانا، اسے بیچ کر اس کی قیمت پر قناعت کرنا، اس بات سے بہتر ہے کہ لوگوں سے مانگتا پھرے، وہ اسے کچھ دیں یا نہ دیں۔
تشریح : 1۔بھیک مانگنا اسلام کی نظر میں قابل نفرت چیز ہے ۔ اگر آدمی کوئی ایسا پیشہ اختیار کرنے کی پوزیشن میں نہ ہو جو معاشرے میں وقار کا حال سمجھا جاتا ہے تو محنت مزدوری کو عار نہیں سمجھنا چاہیے ۔ جو چیز کسی کی ملکیت نہ ہو اس میں سے ہر شخص ضرورت کے مطابق لے سکتا ہے ۔ جو پیشہ لوگوں کی نظر میں حقیر ہے اس کے ذریعے سے دیانت داری کے ساتھ کام کرتے ہوئے روزی کمانا بھی عزت کا باعث ہے ۔ جو شخص معذوری کی وجہ سے روزی نہیں کما سکتا ، اسلامی حکومت یا مسلمان عوام کا فرض ہے کہ اس کی جائز ضروریات پوری کرنے کا اہتمام کیا جائے تاکہ وہ بھیک مانگنے پر مجبور نہ ہو ۔ 1۔بھیک مانگنا اسلام کی نظر میں قابل نفرت چیز ہے ۔ اگر آدمی کوئی ایسا پیشہ اختیار کرنے کی پوزیشن میں نہ ہو جو معاشرے میں وقار کا حال سمجھا جاتا ہے تو محنت مزدوری کو عار نہیں سمجھنا چاہیے ۔ جو چیز کسی کی ملکیت نہ ہو اس میں سے ہر شخص ضرورت کے مطابق لے سکتا ہے ۔ جو پیشہ لوگوں کی نظر میں حقیر ہے اس کے ذریعے سے دیانت داری کے ساتھ کام کرتے ہوئے روزی کمانا بھی عزت کا باعث ہے ۔ جو شخص معذوری کی وجہ سے روزی نہیں کما سکتا ، اسلامی حکومت یا مسلمان عوام کا فرض ہے کہ اس کی جائز ضروریات پوری کرنے کا اہتمام کیا جائے تاکہ وہ بھیک مانگنے پر مجبور نہ ہو ۔